اسے طاقوں میں سجایا جاتا ہے آنکھوں سے لگایا جاتا ہے
تعویذ بنایا جاتا ہے دھو دھو کہ پلایا جاتا ہے
جزدان Ø+ریر Ùˆ ریشم Ú©Û’ اور پھول ستارے چاندی Ú©Û’
پھر عطر کی بارش ہوتی ہے خوشبو میں بسایا جاتا ہے
جس طرØ+ سے طوطا مینا Ú©Ùˆ Ú©Ú†Ú¾ بول سکھائے جاتے ہیں
اس طرØ+ پڑھایا جاتا ہے اس طرØ+ سکھایا جاتا ہے
جب قول و قسم لینے کے لئے تکرار کی نوبت آتی ہے
پھر قرآن کی ضرورت پڑھتی ہے ہاتھوں پہ اٹھایا جاتا ہے
دل سوز سے خالی رہتے ہیں آنکھیں ہیں کہ نم ہوتی ہی نہیں
کہنے کو تو اک اک جلسے میں پڑھ پڑھ کر سنایا جاتا ہے
نیکی پہ بدی کا غلبہ ہے سچائی سے بڑھ کر دھوکہ ہے
اک بار اپنایا جاتا ہے سو بار ٹھکرایا جاتا ہے
ہے اس سے عقیدت کے دعوے قانون پہ راضی غیروں کے
یوں بھی اسے چھوڑے رہتے ہیں ویسے بھی کوئی سروکار نہیں
کس بزم میں اس کا ذکر نہیں کس گھر میں اس کا وجود نہیں
ہم پھر بھی تنہا رہتے ہیں ہم سا بھی کوئی Ù…Ø+روم نہیں