اللہ مالک الملک فرماتے ہیں :
ان تَكْفُرُوا فَإِنَّ اللَّـهَ غَنِيٌّ عَنكُمْ ۖ وَلَا يَرْضَىٰ لِعِبَادِهِ الْكُفْرَ ۖ وَإِن تَشْكُرُوا يَرْضَهُ لَكُمْ ۗ وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَىٰ ۗ ثُمَّ إِلَىٰ رَبِّكُم مَّرْجِعُكُمْ فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ۚ إِنَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ﴿٧﴾
اگر تم ناشکری کرو تو (یاد رکھو کہ) اللہ تعالیٰ تم (سب سے) بے نیاز ہے، اور وه اپنے بندوں کی ناشکری سے خوش نہیں اور اگر تم شکر کرو تو وه اسے تمہارے لئے پسند کرے گا۔ اور کوئی کسی کا بوجھ نہیں اٹھاتا پھر تم سب کا لوٹنا تمہارے رب ہی کی طرف ہے۔ تمہیں وه بتلا دے گا جو تم کرتے تھے۔ یقیناً وه دلوں تک کی باتوں کا واقف ہے (7) سورة الزمر
رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں :
سید نا انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ اس بندے پر خوش ہوتا ہے جو ایک کھانا کھا کر اس پر اللہ کا شکر ادا کرے یا جو بھی چیز پئے اس پر اللہ کا شکر ادا کرے۔
صحیح مسلم کتاب الذکر و الدعا
معلوم ہوا اللہ کا شکر ادا کر کے اللہ کو راضی اور خوش کیا جا سکتا ہے
اور اللہ کی رضا سب سے بڑی نعمت اور سب سے بڑی کامیابی ہے
اللہ فرماتے ہیں :
ورِضْوَانٌ مِّنَ اللّٰهِ اَكْبَرُ ۭ ذٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيْمُ 72ۧ
سورہ التوبہ
اور اللہ کی رضامندی سب سے بڑی چیز ہے (٢) یہی زبردست کامیابی ہے۔
رسول مقبول فرماتے ہیں :
صحیح مسلم کتا ب الجنۃ میں سید نا ابو سعید خدری کے حوالے سے روایت ہے کہ رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ جنت والوں سے فرمائے گا اے جنت والو! جنتی عرض کریں گے اے ہمارے پروردگار ہم حاضر ہیں اور نیک بختی اور بھلائی تیرے ہی ہاتھوں میں ہے پھر اللہ فرمائے گا کیا تم راضی ہو گئے ہو جنتی عرض کریں گے اے پروردگار ہم کیوں راضی نہ ہوں حالانکہ تو نے جو نعمتیں ہمیں عطا فرمائی ہیں وہ نعمتیں تو نے اپنی مخلوق میں سے کسی کو بھی عطا نہیں فرمائیں پھر اللہ فرمائے گا کیا میں تمہیں ان نعمتوں سے بھی بڑھ کر اور نعمت عطا نہ کروں جنتی عرض کریں گے اے پروردگار ان سے بڑھ کر اور کون سی نعمت ہوگی پھر اللہ فرمائے گا میں تم سے اپنی رضا اور خوشی کا اعلان کرتا ہوں اب اس کے بعد سے میں تم سے کبھی بھی ناراض نہیں ہوں گا۔
اس کے بر عکس ناشکری اگر مخلوق کی بھی کی جائے تو یہ جہنم میں لےجاتی ہے
رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں :
سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا (ایک مرتبہ) مجھے دوزخ دکھلائی گئی، تو اس کی رہنے والی زیادہ تر میں نے عورتوں کو پایا، وجہ یہ ہے کہ وہ کفر کرتی ہیں، عرض کیا گیا، کیا اللہ کا کفر کرتی ہیں؟ تو آپ نے فرمایا کہ شوہر کا کفر کرتی ہیں اور احسان نہیں مانتیں (اے شخص) اگر تو کسی عورت کے ساتھ ایک زمانہ دراز تک احسان کرتا رہے، بعد اس کے کوئی (خلاف) بات تجھ سے دیکھ لے، تو فورا کہہ دے گی کہ میں نے تجھ سے کبھی آرام نہیں پایا۔
صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 28 کتاب الایمان
ایک روایت کے الفاظ یوں ہیں :
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اے عورتو! صدقہ دو، اس لئے کہ میں نے تم کو دوزخ میں زیادہ دیکھا ہے، وہ بولیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہ کیوں؟ آپ نے فرمایا کہ تم کثرت سے لعنت کرتی ہو اور شوہر کی ناشکری کرتی ہو
صحیح بخاری کتاب الحیض