Ù…Ø+بت Ú©ÛŒ طبعیت میں یہ کیسا بچپناقدرت Ù†Û’ رکھاہے
کہ یہ جتنی پرانی جتنی بھی مضبوط ہو جائے
ا سے تائید تازہ کی ضرورت پھر بھی رہتی ہے
یقین Ú©ÛŒ آخر ÛŒ Ø+د تک دلوں میں لہلہاتی ہو !
نگاہوں سے ٹپکتی ہو ‘ لہو میں جگمگاتی ہو !
ہزاروں طرØ+ Ú©Û’ دلکش ‘ Ø+سیں ہالے بناتی ہو !
ا سے اظہار Ú©Û’ لفظوں Ú©ÛŒ Ø+اجت پھر بھی رہتی ہے
Ù…Ø+بت مانگتی ہے یوں گواہی اپنے ہونے Ú©ÛŒ
کہ جیسے طفل سادہ شام کو اک بیج بوئے
اور شب میں بار ہا اٹھے
زمیں کو کھود کر دیکھے کہ پودا اب کہاں تک ہے !
Ù…Ø+بت Ú©ÛŒ طبعیت میں عجب تکرار Ú©ÛŒ خو ہے
کہ یہ اقرار کے لفظوں کو سننے سے نہیں تھکتی
بچھڑ نے کی گھڑ ی ہو یا کوئی ملنے کی ساعت ہو
اسے بس ایک ہی دھن ہے
کہو ’’مجھ سے Ù…Ø+بت ہے ‘‘
کہو ’’مجھ سے Ù…Ø+بت ہے ‘‘