یہ رُکے رُکے سے قدم
یہ میری نظر کو کس کی تلاش ہے
نہ کوئی سلسلہ قلب کا
نہ ہی بندگی کا کچھ حُصول
نہ دُعاؤں میں کوئی بھی نام تو
کیوں یہ حسرتیں ناتمام ہیں
میرے یہ جو بھی خواب ہیں
مگر خواب بھی تو ایک سراب ہیں
میری زندگی میں کوئی بھی خوشی نہیں
کہ خوشی کو مجھ سئ حجاب ہے
نہ رقیب ہے کوئی میرا
نہ کوئی ہم خیال ہے
میری بات ہے کسی سے کب
میرا کب کسی کو خیال ہے
نہ رفاقتوں کی اُمید تھی
نہ جفاؤں کا کوئی سوال ہے
تو پھر یہ دل میں کسک سی ہے کیوں ؟
کیوں نظر میں پھر یہ ملال ہے
کیوں بے خبر ہیں راستے
کیوں مجھے کسی کا خیال ہے