میں کمسنی کے سبھی کھلونوں میں یوں بکھرتا جواں ہوا تھا
اے دل میں تیرے حسیں خیالوں سے ڈرتا ڈرتا جواں ہو تھا
۔
مجھے ستاروں کی گردشوں سے ڈرائے گا کیا نصیب میرا
کہ میں بگولوں کے ساتھ صحرا میں رقص کرتا جواں ہوا تھا
۔
بڑا تعجب ہے، تیری آنکھوں کی اک تجلی سے جل گیا ہوں
وگرنہ شعلوں کی آنکھ پر میں گراں گزرتا جواں ہوا تھا
۔
اُسی جوانی نے رنگ دی ہے مری جوانی کی ہر نشانی
میں جس جوانی میں زندگانی کے رنگ بھرتا جواں ہوا تھا
۔
جو آج سینے کے ایک کونے میں خامشی سے پڑا ہوا ہے
یہ دل ثریا کے پار دنیا میں پاؤں دھرتا جواں ہوا تھا
۔
نہیں اچنبھے کی بات کوئی جو تجھ پہ ممتاز مر مٹا ہے
یہ شخص پہلے بھی تیری پائل پہ مرتا مرتا جواں ہوا تھا