Results 1 to 2 of 2

Thread: mirza tameezuddin

  1. #1
    Join Date
    Jun 2012
    Location
    hyderabad
    Age
    40
    Posts
    2
    Mentioned
    0 Post(s)
    Tagged
    0 Thread(s)
    Rep Power
    0

    Default mirza tameezuddin

    مرزا تمیزالدین
    مصّنف: ڈاکٹرفیضان قیصر

    مرزا تمیزالدین کا شمار ہمارے سابقہ دوستوں میں ہوتا ہے۔ ہم یہ نہیں کہینگے کہ اللہ انکو جیتا رکھے کیونکہ انھوں Ù†Û’ تو ہمارا جینا Ø+رام کر رکھا Ú¾Û’ اگر وہ جیتے رہے تو مجبوراً ہمیں ہی اپنے مرنے Ú©ÛŒ دعا مانگنی پڑیگی Û” مرزا صاØ+ب سے ہماری ملاقات اک ادبی Ù…Ø+فل میں ہوئی تھی۔انھیں با ادب سمجھ Ú©Û’ Ú¾Ù… Ù†Û’ ان سے راہ رسم بڑھا Ù„ÛŒ تھی۔اگرچہ اب ہم اپنی اس غلطی پہ پشیمان ہیں اور اگر مرزا صاØ+ب خود ہمارے لیے سزا نہ بن گئے ھوتے تو ہم خود Ú©Ùˆ اس غلطی Ú©ÛŒ سزا ضرور دیتے۔ یوں تو مرزا صاØ+ب کا نام تمیزالدین ہے۔ مگر Ú¾Ù… سمجھتے ہیں کہ انکے نام میں اک Ú©Ù…ÛŒ Ú¾Û’ جسکی وجہ سے یہ مرزا صاØ+ب Ú©ÛŒ شخصیت Ú©ÛŒ صیØ+ طرØ+ عکاسی نہیں کرتا اس لیے بہتر یہ ھوگا کہ انکے نام Ú©Û’ شروع میں’ بد‘ کا اضافہ کر دیا جائے۔مرزا صاØ+ب Ú©Û’ بارے میں مزید جاننے Ú©Û’ بعد ھمیں پورا یقین Ú¾Û’ کہ آپ بھی ہمارے موقف Ú©ÛŒ تائید کرینگے۔
    مرزا صاØ+ب Ú©Ùˆ شاعری کا بہت شوق ہے۔جناب شاعری لکھتے تو بہت ھیں مگر شاعری پڑھتے بھی ہیں کہ نہیں اس کا کوئی ثبوت ہمیں تو آج تک نہیں ملا Û” شاعری سے جناب Ú©ÛŒ واقفیت کا عالم تو یہ ہے کہ ردیف سمجھتے ہیں نہ قافیہ،نہ تو بØ+ر کا پتہ ہے اور نہ وزن Ú©ÛŒ Ú©Ú†Ú¾ خبر Ú¾Û’ اس پہ طرہّ یہ کہ یا تو خود Ú©Ùˆ شاعر مانتے ہیں یا پھر غالب Ú©ÙˆÛ” غالب Ú©Ùˆ بھی غا لباً اس لیے شاعر مانتے ہیں تاکہ لوگوں سے اپنی شاعری Ú©ÛŒ اہمیت Ú©Ùˆ منوا سکیں کیونکہ Ù…Ø+ترم Ú©Ùˆ اپنی Ù„Ú©Ú¾ÛŒ ہر غزل غالب Ú©ÛŒ Ù„Ú©Ú¾ÛŒ کسی غزل Ú©ÛŒ Ú¾Ù… پلہ نظر آتی ہے اور بعض دفعہ تو موصوف اپنی غزل Ú©Ùˆ غالب Ú©ÛŒ غزل سے بھی افضل قرار دے دیتے ہیں ہمیں پورا یقین ہے مرزا Ú©ÛŒ اس Ø+رکت پہ غالب Ú©ÛŒ روØ+ بھی قبر میں بے چین تو ضرور ہوتی ہوگی مگر جب ہم زندہ ہی مرزا صاØ+ب کا Ú©Ú†Ú¾ نہیں بگاڑ پاتے تو وہ بیچاری بھی سوائے تڑپنے Ú©Û’ اور کیا کر سکتی Ú¾Û’!!!!
    مرزا Ú©Ùˆ مشاعرہ Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ کا بھی بہت شوق ہے۔ان کا خیال ہے کہ وہ ھر مشاعرے Ú©ÛŒ جان ہوتے ہیں Ø+لانکہ آج تک مرزا Ú©Û’ اس خیال Ú©ÛŒ کسی نےبھی Ø+وصلہ افضائی نہیں Ú©ÛŒ ہے۔ تØ+قیق سے یہ بات معلوم ہوئی Ú¾Û’ کہ مرزا صاØ+ب Ú©Û’ کلام Ú©Ùˆ دیکھنے Ú©Û’ بعد انھیں اکثر تو مشاعرہ Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ Ú©ÛŒ اجازت تک نہیں ملتی اور کبھی کوئی مرزا صاØ+ب Ú©Ùˆ ترس کھا Ú©Û’ مشاعرہ پڑھوا بھی دے تو سامعین Ú©ÛŒ طرف سے خوب خوب بھپتیاں کسی جاتی ہیں۔ دو ایک بار تو موصوف مشاعرے میں زبردستی کلام Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ Ú©ÛŒ ضد میں Ø+والات Ú©ÛŒ ہوا بھی کھا Ú†Ú©Û’ ہیں مگر پھر بھی مرزا صاØ+ب بجائے اپنی اصلاØ+ کرنے Ú©Û’ لوگوں Ú©Ùˆ ہی برا بھلا کہتے ہیں۔اکثر انکی زبان پہ یہ جملہ ہوتا ہے۔’عظیم شعرا Ú©Û’ ساتھ ہرزمانے میں ہمیشہ ایسا ہی سلوک روا رکھا گیا ہے،غالب Ú©Ùˆ بھی انکی زندگی میں لوگوں Ù†Û’ عزت نا دی تھی،تم دیکھنا میری عظمت کا بھید بھی میرے مرنے Ú©Û’ بعد ہی Ú©Ú¾Ù„Û’ گا‘۔مرزا صاØ+ب Ú©ÛŒ یہ بات سن کہ ہم ہمیشہ اپنے دل میں کہتےہیں چلیں اسی بہانے سہی آپ مریے تو!!!!!
    مرزا کوئی نئی غزل Ù„Ú©Ú¾Û’ اور ہمیں نہ سنائے ہمیں تو Ø+سرت ہی رہی کہ کبھی ایسا بھی ہو۔ کمبخت سے جتنا چھپیں ہمیں ڈھونڈھ ہی لیتا ہے۔ اور اپنی غزل سنا Ú©Û’ Ú¾ÛŒ دم لیتا ہے۔ مرزا صاØ+ب غزل سنانے Ú©Û’ بعد اس پہ بے لاگ تبصرے Ú©ÛŒ فرمائش بھی کرتے ہیں اس پہ طرہّ یہ کہ تبصرہ مبالغے Ú©ÛŒ Ø+د تک تعریفی ہونا چاہیے جہاں آپ Ù†Û’ کوئی تنقیدی جملہ کہا وہیں Ø+ضرت پٹری سے اتر جاتے ہیں اور پھر مزرا صاØ+ب Ú©ÛŒ بد تمیزی سے خود Ú©Ùˆ Ù…Ø+فوظ رکھنا Ù…Ø+ال ہوجاتا ہے۔ابھی Ú©Ú†Ú¾ روز پہلے ہی مرزا صاØ+ب غزل Ù„Ú©Ú¾ Ú©Û’ ہمارے پاس Ø¢ دھمکے۔غزل ہمیں سننی Ù¾Ú‘ÛŒ پھر مرزا صاØ+ب Ù†Û’ Ø+سب عادت تبصرے Ú©ÛŒ فرمائش بھی کردی مگر مرزا صاØ+ب اس روز غزل Ú©ÛŒ اتنی ٹانگیں توڑ Ú©Û’ لائے تھے کہ نہ چاہتے ہوئے بھی ہم Ù†Û’ غزل پہ تنقید کر ہی دی۔ہم Ù†Û’ کہا مرزا صاØ+ب آپ Ú©ÛŒ اس غزل میں نا ردیف Ú©ÛŒ خبر پڑتی ہے اور نا قافیے کی۔ انتہائی بے وزن غزل ہے۔ ہر شعر Ú©Û’ پہلے مصرے کا دوسرے مصرے سے کوئی ربط معلوم نہیں ہوتا جبکہ موضوع شعر Ú©ÛŒ بھی Ú©Ú†Ú¾ خبر نہیں پڑتی۔ یہ سنتے ہی مرزا صاØ+ب کا چہرہ غصے سے لال پیلا ہوگیا،قریباً ڈھارنے Ú©Û’ سے انداز میں Ú¾Ù… سے کہا۔ ’اچھاّ تو اب تم ایسا جاہل،شعر Ùˆ شاعری سے نابلد شخص مجھے ردیف قافیہ سمجھائے گا۔ میاں یہ ردیف قافیہ Ú©ÛŒ قید تو تم ایسے ٹٹوّ شعرا Ú©Û’ لیے ہے۔عظیم شعرا Ú©Û’ اشعار ردیف قافیے Ú©Û’ Ù…Ø+تاج نہیں ہوتے‘۔ پھر Ø+قارت سے ہماری جانب ’ہوں‘ کہ کر Ú†Ù„Û’ گئے Ú¾Ù… پیچھے دانتوں سے بس اپنے ہونٹ کاٹتے رہ گئے Ø+الانکہ Ø+Ù‚ تو یہ تھا کہ تمیزالدین کا گلا کاٹ دیتے بد تمیز کہیں کا!!!!
    مرزا صاØ+ب Ú©ÛŒ بری عادتوں میں سے اک بری عادت پیسے ادھار لینا بھی ہے مگر اس سے بھی بری عادت ادھار Ù„ÛŒ رقم واپس نہ دینے Ú©ÛŒ Ú¾Û’Û” ہر مہینے Ú©ÛŒ آخری تاریخوں میں مرزا صاØ+ب ہمارے پاس ادھار لینے Ú©ÛŒ اک نئی وجہ Ú©Û’ ساتھ آموجود ہوتے ہیں۔ ہر مہینے Ú¾ÛŒ یہ جملہ انکی زبان پہ ھوتا ھے۔’ میاں مجبوری Ú¾Û’ جو تم سے قرضہ لینا Ù¾Ú‘ رہا ہے۔مگر ہم خاندانی لوگ ہیں۔ زیادہ دن خود پہ کسی کا قرض برداشت نہیں کرتے۔ پہلی Ú¾Ùˆ لینے دو تنخواہ ملتے ہی تم سے Ù„ÛŒ رقم تمھیں لوٹا دونگا‘۔ پھر نیا مہینہ بھی آتا ہے اور پہلی تاریخ بھی مگر نہیں آتے تو مرزا صاØ+ب نہیں آتے۔ مہینے Ú©ÛŒ Û±Ûµ یا Û±Û¶ تاریخ Ú©Ùˆ موصوف کا دوبارہ ظہور ھوتا ہے Ú¾Ù… سے لیا قرض چکانے Ú©Û’ بجائے اپنے غائب ہونے Ú©ÛŒ کوئی بھی نامعقول وجہ بیان کر دیتے ہیں جو ہمیں طوعاً کراہاً ماننی پڑتی ہے۔ یہ سلسہ ہر مہینے یوں ہی جاری رہتا ہے۔ اک روز Ú¾Ù… Ù†Û’ مرزا سے خود Ú¾ÛŒ روپوں کا تقاضہ کرلیا جواباً مرزا صاØ+ب ہم پہ برس Ù¾Ú‘Û’ کہنے Ù„Ú¯Û’ ’دھت تیرے Ú©ÛŒ!!!اک تو تم ایسے چھوٹے آدمی سے قرض لینا بھی گویا اپنی Ù¾Ú¯Ú‘ÛŒ اچھلوانے Ú©Û’ مترادف ہے،ارے ہمیں تم سے قرض لیے بھلا دن Ú¾ÛŒ کتنے ہوئے ہیں جو تم تقاضہ کرتے ہو،گویا شریف آدمیوں Ú©Û’ لیے تو اب یہ دنیا جیسے رہی ہی نہیں،خاندانی لوگوں Ú©Ùˆ بھی یوں ذلیل Ùˆ خوار ہونا Ù¾Ú‘ رہا ہے‘۔ ۔جانے مرزا خود Ú©Ùˆ کہاں کا خاندانی سمجھتا ہے لاکھ تØ+قیق Ú©Û’ با وجود مرزا کا تعلق نہ تو کسی مغل شہنشاہ Ú©Û’ خاندان Ú©Û’ ساتھ ثابت ہوتا ہے،نہ مرزا صاØ+ب سیّد ہیں،اور نہ مرزا صاØ+ب Ú©Û’ خاندان میں کسی عالم،فاضل،یا کسی قابل شخصیت Ú©Û’ پیدا ہونے کا ہی کوئی ثبوت ہے،۔جی تو اس روز ہمارا بہت جلا مگر ہم Ù†Û’ مرزا Ú©ÛŒ بدتمیزی Ú©Ùˆ درگزر کرنا ہی افضل جانا اور خون Ú©Û’ گھونٹ پیتے اپنے گھر لوٹ آئے!!!
    مرزا پرلے درجے Ú©Û’ مفت خور بھی واقع ہوئے ہیں،مفت Ú©ÛŒ دعوتیں کھانے Ú©Û’ لیے بس موقعے Ú©ÛŒ طاق میں رہتے ہیں،شادی اپنوں Ú©ÛŒ ہو یا پرائے Ú©ÛŒ مرزا کا شرکت کرنا لازمی ہوتا ہے اس Ú©Û’ لیے مرزا صاØ+ب دعوت کا ملنا بھی ضروری نہیں سمجھتے پوری شادی Ú©ÛŒ تقریب میں مرزا Ú©Ùˆ جس چیز کا شدّت سے انتظار ہوتا ہے وہ دیگوں Ú©Û’ ÚˆÚ¾Ú©Ù† اٹھنے کا انتظار ہوتا ہے۔اک روز ہم اپنے دوست Ú©ÛŒ شادی میں شرکت کرنے Ú©Û’ لیے گھر سے Ù†Ú©Ù„Û’ رستے میں مرزا صاØ+ب مل گئے۔ جھٹ ہمیں روک لیا اور کہا۔’کیوں صاØ+ب آج اتنے تیار Ù„Ú¯ رہے ہو کہاں کا ارادہ ہے‘۔ ہم Ù†Û’ مرزا Ú©Ùˆ ٹالنے Ú©ÛŒ بہتیرا کوشش Ú©ÛŒ مگر مرزا صاØ+ب ٹلنے کا نام نہ لیتے تھے۔مجبوراً بتانا پڑا کہ آج ہمارے دوست Ú©ÛŒ بارات ہے وہیں جارہے ہیں۔ بس پھر کیا تھا مرزا Ú©ÛŒ مفت خوری Ú©ÛŒ رگ Ù¾Ú¾Ú‘Ú© اٹھی ہمارے لاکھ سمجھانے Ú©Û’ باوجود ہمارے ساتھ ساتھ Ú¾ÛŒ Ú†Ù„Û’ آئے۔ دوست Ú©Û’ گھر پہنچے تو پتہ چلا کہ جناب تو ابھی دولہا بننے میں مصروف ھیں Ú¾Ù… بھی اپنے دوست Ú©Û’ پاس اس Ú©Û’ کمرے میں آگئے۔ دوست Ú©Ùˆ دیکھا تو وہ Ú©Ú†Ú¾ پریشان لگا Ú¾Ù… Ù†Û’ وجہ پوچھی تو اس Ù†Û’ کہا۔’یار تمہیں تو پتہ Ú¾Û’ یہ آج Ú©Ù„ بارات Ú©Û’ Ø¢Ú¯Û’ اک گاڑی میں بڑےبڑے اسپیکر لگا Ú©Û’ شادی بیاہ Ú©Û’ گانے بجائے جاتے ھیں میری بارات Ú©Û’ لیے بھی اØ+باب Ù†Û’ ایسا ہی انتظام کیا ہے،تم تو جانتے Ú¾Ùˆ مجھے اس طرØ+ Ú©ÛŒ کوئی چیز پسند نہیں مگر گھر والوں Ú©ÛŒ ضد Ú©Û’ Ø¢Ú¯Û’ ھتیار ڈالنے Ù¾Ú‘Û’ ہیں،مگر میں چاھتا ہوں اس گاڑی میں کوئی معقول قسم کا بندہ ساتھ Ú¾Ùˆ تاکہ کھلنڈرے قسم کےنو جوان بھونڈے اور بیہودہ قسم Ú©Û’ گانے نا چلایئں‘۔ اس Ù†Û’ پہلے ہمیں ہی یہ ذمےداری نبہانے کا کہا مگر ہم Ù†Û’ معذرت کرلی مرزا صاØ+ب جو ہمارے پیچھے دولھا Ú©Û’ کمرے میں آگئے تھے اور ہمارے ساتھ ہی Ú©Ú¾Ú‘Û’ تھے انھوں Ù†Û’ ہمارے کان میں سرگوشی Ú©ÛŒ کہ وہ یہ ذمےداری اØ+سن طریقے سے نبہا سکتے ہیں۔ ہمارے کہنے پہ ہمارے دوست Ù†Û’ مرزا صاØ+ب Ú©Ùˆ یہ زمےداری سونپ دی۔ خیر صاØ+ب بارات چلی۔ھم دولہا Ú©Û’ ساتھ اس Ú©ÛŒ گاڑی میں سوار تھے اور مرزا صاØ+ب گانوں والی گاڑی میں۔ تمام رستے مرزا صاØ+ب Ù†Û’ Ú†Ù† Ú†Ù† Ú©Û’ خوب معیاری گانے چلائے،ہم مسرور تھے کہ آج مرزا ہمارے Ú©Ú†Ú¾ تو کام آئے۔جب بارات شادی ھال Ú©Û’ قریب پہنچی تو دلہن والے بھی بارات Ú©Ùˆ دیکھنے Ú©Û’ لیے ہال سے باہر Ù†Ú©Ù„ آئے۔ چند دوست اØ+باب دولہا Ú©ÛŒ گاڑی Ú©Û’ Ø¢Ú¯Û’ رقص Ú©Û’ ارادے سے جمع ھوگئے۔مرزا صاØ+ب Ú©Ùˆ اشارہ کیا گیا کہ وہ کوئی دھماکے دار گانا چلا دیں۔مرزا صاØ+ب Ù†Û’ اشارہ پاتے ہی ایک گانا چلا دیا۔پہلے تو بنا میوزک Ú©Û’ اک آواز بلند ہوئی گانے Ú©Û’ بول Ú©Ú†Ú¾ یوں تھے۔

    آج خوشی کا دن ہے ٓا یا نکلا مہورت چنگا
    سوٹ پین کے بن گیا دولہا کل تک تھا جو ننگا
    گھر والوں کا نام نہ لینا بچے ڈر جائینگے
    پیٹ پیٹ کے چھاتی سیاپہ پائنگے،

    اور پھر بےہنگم موسیقی کا طوفان بلند ھئا اور گانے کے بول کچھ یوں سنائی دے رہے تھے۔
    تینو گھوڑی کینے چڑھایا بھوتنی کے
    تینو دولہا کینے بانایا بھوتنی کے
    بھوتنی کے بھوتنی کے
    تینو گھوڑی کینے چڑھایا بھوتنی کے
    بس جناب پھر کیا تھا قہقوں کا وہ طوفان اٹھا جو تھمنے کا نام نہ لیتا تھا۔ سچی بات تو یہ ہے کہ اپنے منہ سے بلند ھونے والے قہقے Ú©Ùˆ ہم بھی قابومیں نہ رکھ سکے تھے۔ ہمارے دوست Ù†Û’ انتہائی غصے میں بڑی خوں خوار نظروں سے ہمیں گھورا پہلے تو فوری طور پہ ہمیں گاڑی سے اتر جانے Ú©Ùˆ کہا اور پھر خود بھی گاڑی سے اتر کر سیدھا مرزا صاØ+ب Ú©ÛŒ جانب بڑھا۔ مرزا صاØ+ب تو سب سے بے نیازانہ رقص میں مصروف تھے۔ ہمارے دوست Ù†Û’ مرزا Ú©Û’ قریب پہنچ Ú©Û’ مرزا Ú©Ùˆ گریبان سے Ù¾Ú©Ú‘ لیا۔ پھر وہ گھمسان کا رن پڑا کہ ال امان ال Ø+فیظ۔ Û” مختصر یہ کہ اس روز مرزا صاØ+ب خوب پٹے اور ہمیں بھی پٹوایا۔ خیر جیسے تیسے ماملہ رفع دفع ہوا۔ ہم مرزا Ú©Ùˆ لیکر وہاں سے بھاگے۔ تمام رستے مرزا ھمارے دوست Ú©Ùˆ اور Ú¾Ù… مرزا Ú©Ùˆ لعنت ملامت کرتے رہے۔ مرزا اب بھی قائل نہ ہوتے تھے کہ انھوں Ù†Û’ Ú©Ú†Ú¾ غلط کیا ہے!!!!
    آج Ú©Ù„ ہم Ù†Û’ مرزا سے ہر قسم کا رابطہ منقطع کر رکھا Ú¾Û’Û” گھر وہ آتے ہیں تو ہم اندر سے منع کروا دیتے ھیں ،اپنا نمبر تبدیل کر لیا ہے،ھر نماز میں دعا مانگتے ہیں کہ یا اللہ مرزا Ú©ÛŒ یاداشت ضبط کرلے Ú©Ú†Ú¾ ایسا کردے کہ مرزا ہمارا پیچھا Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دیں۔ دل Ú©Û’ ہم نرم ہیں اس لیے مرزا Ú©Û’ مرنے Ú©ÛŒ دعا نہیں مانگتے ہاں مگر یہ دعا ضرور کرتے ہیں کہ اگر کوئی اور مرزا Ú©Û’ مرنے Ú©ÛŒ دعا مانگتا ہوتو یاالہی مرزا Ú©Û’ Ø+Ù‚ میں اس Ú©ÛŒ دعا قبول فرما لے۔آمین ثم آمین!!!!



  2. #2
    Join Date
    Jun 2010
    Location
    Jatoi
    Posts
    59,925
    Mentioned
    201 Post(s)
    Tagged
    9827 Thread(s)
    Rep Power
    21474910

    Default Re: mirza tameezuddin

    Bohatt achaa likhaa haiii





    تیری انگلیاں میرے جسم میںیونہی لمس بن کے گڑی رہیں
    کف کوزه گر میری مان لےمجھے چاک سے نہ اتارنا

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •