bohat umda
محبت کرنے والوں کے نام۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
محبت کیا ھے یہ کوئ نہیں جان سکا روح میں اترتاھوا ایک دھیما دھیما احساس، جو روح کے اندر روشنی بھر دیتا ھے،ایسی نغمگي پھیل جاتی ھے کہ کائنات کا ھر ذرہ گنگناتا ھو ا محسوس ھوتا ھے دنیا کی ھر چیز خوبصورت نظر آنے لگتی ھےمحبتیں کسی کی جاگیر نہیں ھوتیں اور نہ ھی ان پر کسی کا زور چلتا ھے، یہ تو وہ خداداد جذبہ ھے جو الہام کیا جاتا ھے، نہ ھر دل اس بار کو اٹھانے کے قابل ھوتا ھے اور نہ ھر کوئ اسے سمجھ سکتاھے، بعض دفعہ ھم اپنی نادانی یا کم فہمی کی بنا پر غلط احساسات کو دل میں جگہ دے کر انھیں محبت سمجھنے لگتے ھیں ھیں، جو نہ صرف ھمارے اپنے لۓ باعث تکلیف ھوتا ھے بلکہ دوسرے فریق کو بھی اذّیت میں مبتلا کر کے اس کی زندگی بھی اجیرن کر دیتے ھیں، انسان اشرف المخلوقات ھے، وہ دیکھنے سننے ،سوچنے سمجھنے اور محسوس کرنے کے ساتھ ساتھ بولنے پر بھی قادر ھے، وہ بولانا سیکھ تو لیتاھے لیکن یہ ساری عمر یہ نہیں سیکھ پاتاکہ کب اور کہاں بولنا بہتر اور ثمر آور ھو سکتا ھے،
تلوار کے گھاؤ بھر جاتے ھیں لیکن روح و دل پر لگیں خراشیں بھی تمام عمر عذاب میں مبتلا رکھتی ھیں، کیونکہ ھم نادانی میں ان کو ساری عمر ادھیڑتے رھتے ھیں، چاھے وہ ھمارے دل پر لگي خراشیں ھوں یا کسی اور کے دل پر، ڈنگ مارنا انسان کی فطرت میں نہیں رکھا گيا لیکن نجانے کیوں ھم الفاظ اور رویوں کے زھریلے ڈنگوں سے کیوں دوسروں کو بچا نہیں پاتے،
ھماری نظر ھمیشہ اس پر ھوتی ھے کہ دوسرے کیا کر رھے ھیں ، اور یوں ساری عمر بے چین رھتے ھیں اور اوروں کو بھی رکھتے ھیں۔۔
شک بظاھر ایک چھوٹا سا لفظ،لیکن اس کے کانٹوں کا زھر جب روح کے نہاں خانوں میں پھیلتا ھے تو محبتوں کے نرم و نازک وجود میں نیلاھٹیں اترنے لگتی ھیں۔شک کی نیلی امر بیل جب محبتوں کے پیڑ کو چمٹ جاۓ تو کچھ بھی نہیں بچتا،خلوص ، ایثار،وفا،تقدس،عفواور محبت ،شک ھر ایک سے زندگی نچوڑ لیتا ھے۔ اور محبتوں کا پیڑ اپنی ننگی بانہیں آسمان کی طرف پھیلاۓ اس بربادی پر نو حہ کناں نظر آتا ھے۔اس کا خشک وجود دل کی سر زمین کو بھی دھول اڑاتے ویرانے میں بدل دیتا ھے،ایک ایسا ویرانہ جہاں خوابوں کا گذر نہیں ھوتا،جہاں خواھشوں کے جگنو آتے ھوۓ ڈرتے ھیں،جہاں امیدوں کی تتلیاں اپنے رنگ نہیں بکھیرتیں،اور جہاں محبتوں کے دم توڑتے چراغوں کا دھواں ماحول کو مزید آسیب زدہ بنا دیتا ھے۔
شک کی ننھی سی کونپل بہت ڈرتے ڈرتےعشق کی وادی میں سر اٹھاتی ھےاور اپنی نشیلی آنکھیں کھول کر ارد گرد دیکھتی ھے۔ دھیرے دھیرے اپنی زھریلی سانسوں سے جذبوں اور سوچوں کو مفلوج بنا کرشجر محبت کی شہ رگ پر اپنا منہ رکھ کر اس سے زندگی چوسنے لگتی ھے،پیڑ اس بلا سے چھٹکارا پانے کی کوشش کرتا ھے لیکن یہ محض سعی ء ناکام ھوتی ھے شک کے زھریلے پنجے مزید گہرے گڑ جاتے ھیں-
۔ھاں کبھی کبھی ایسا ضرور ھوتا ھے کہ محبت پوری طاقت سے اس آفریت کے خلاف ڈٹ جاتی ھےاور شک کا خونی وجود بظاھر ھار مان کر اپنے پنجے ڈھیلے کر دیتا ھے۔اور وھیں محبت کی رگو ں میں دم سادھ لیتا ھے-
۔شک کی سرشت میں ھے کا وہ ھار نہیں مانتا اس کو روپ بدلنے میں ملکہ حاصل ھے۔ ایک طرف سے پسپائ اختیار کرنےکے بعد بہت جلد ایک نۓروپ میں حملہ آور ھوتا ھے،سب سے بھیانک بات یہ ھے کہ اس کا کوئ بھی روپ مرتا نہیں ھےایک وقت ایسا بھی آتا ھے کہ شک کے یہ سارے روپ بہت طاقتور ھو کر روح کے ایوانوں میں ایک آخری قیامت خیز رقص پیش کرتے ھیں۔اس رقص میں ایثار،وفا،خلوص ،ایقان اور سمجھوتے کو سزاۓموت سنا دی جاتی ھے اورشک،ایک فاتح کی حیثت سے کسی اور سلطنت کو تاراج کرنے نکل کھڑا ھوتا ھے
(نامعلوم)
تیری انگلیاں میرے جسم میںیونہی لمس بن کے گڑی رہیں
کف کوزه گر میری مان لےمجھے چاک سے نہ اتارنا
bohat umda
bht zaberdassssttttttt sharing
wow
sahi...