ایک غزل Ú©Û’ ساتھ Ø+اضر ہوں جو کہ ایک بہت ہی خوبصورت بØ+ر، بØ+رِ خفیف میں Ù„Ú©Ú¾ÛŒ گئی ہے۔

کون جانے تری جدائی میں
ساری شب تنہا کتنا رویا ہوں

ہجر کی شب کی وہ اذیت تھی
پی کے میں جامِ صہبا رویا ہوں

دیکھ کے اس کو جب خوشی سے میں
مسکرایا، وہ سمجھا، رویا ہوں

سارے چشمے بھی خشک ہیں جاناں
یاد میں تیری اتنا رویا ہوں

رشتے ناطے یہ کیسے؟ سب جھوٹے
زخمِ جاں یاد آیا، رویا ہوں


(Ù…Ø+مد بلال اعظم)