پھر سرتاج عاشقان حضرت اویس قرنی نے حضور کے چہرہ اقدس کی تفصیلات بیان کرنا شروع کیں ، اور رفیقان رسول وہیں کھڑے کھڑے شبیہ مبارک ملاحظہ فرماتے رہے -
جب آپ خاموش ہو گئے تو حضرت عمر رضی الله تعالیٰ عنہا نے پوچھا !
سیدنا ! آپ تو حضور کی خدمت اقدس میں تشریف نہیں لا سکے ، اور آپ نے تو انھیں ایک مرتبہ بھی نہیں دیکھا ، پھر آپ کس طرح ان کے رخ مبارک کے خد و خال کی تفصیلات بیان فرما رہے ہیں -
حضرت اویس قرنے نے اپنی سفید داڑھی جبہ مبارک سے ملتے ہوئے کہا !
" آپ حضرات نے حضور کو "ہونے" کے مقام پر دیکھا ہے ، اور میں نے " نہ ہونے " کے مقام پر محبوب کی خدمت میں اپنی روح کو حاضر رکھا ہے -
آپ خوش نصیب تھے کہ نعمت ہر وقت آپ کے روبرو تھی -
ہم دور تھے اور قرب کی دید سے محروم تھے -
اور خوش نصیب اور محروم میں یہی فرق ہوتا ہے کہ محروم ہر وقت نعمت کے بارے میں سوچتا رہتا ہے اور اس کے لیے حریص رہتا ہے -
" نہ ہونے " کے مقام پر دیکھنے والے کی صرف آنکھیں ہی نہیں دیکھتیں اس کا سارا وجود طلب بن جاتا ہے - "
از اشفاق احمد سفر در سفر صفحہ ٢٥١