namaz e ksoof
نماز کسوف سورج گرہن کے وقت پڑھي جاتي ہے، يہ نماز سنت مئوکدہ ہے اور جماعت کے ساتھ بغير اذان اور اقامت اور خطبہ کے پڑھي جاتي ہے، نماز کسوف کي کم از کم دو رکعتيں ہيں، چار رکعت بھي پڑھ سکتے ہيں، اور اس سے زائد بھي، اس نماز کي ادائيگي کے وقت بہتر ہے، امام قرات پوشيدہ کرے، اگر سورج گرہن ان اوقات مي شروع ہو کہ جن ميں نماز پڑھنا ممنوع ہے، تو پھر چاہئيے کہ ممنوعہ اوقات ميں نہ پڑھے صرف دعا اور استغفار پڑھتا رہے اور گرہن کي حالت ميں جب سورج غروب ہوجاتا تو يہ دعا وغيرہ ترک کرکے نماز مغرب ميں مصروف ہوجائے، اگر کوئي کسي وجہ سے نماز کسوف باجماعت ميں شريک نہ ہوسکے تو وہ گھر ميں بھي تنہا پڑھ سکتا ہے۔
عالمگيري۔
ايک حديث پاک میں آتا ہے، کہ حضور نبي کريم عليہ الصلواتھ ولسلام کے عہد ميں ايک مرتبہ سورج گرہن لگا، اتفاق سے اسي دن آپ کےصاحبزادے حضرت ابراہيم کا بھي انتقال ہوا، لوگوں نے کہنا شروع کرديا کہ چونکہ حضرت ابراہيم بن محمد صلي اللہ عليہ وسلم کا انتقال ہوا ہے اس لئے سورج کو گرہن لگا، اس پر حضور نبي کريم نے لوگوں کو جمع کيا اور دو رکعت نماز پڑھائي، اس نماز ميں آپ صلي اللہ عليہ وسلم نے نہايت طويل قرات کي سورہ بقرہ کے بقدرہ قرآن پڑھا، طويل رکوع اور سجود کئيے، نماز سے فارغ ہوتے تو سورج صاف ہوچکا تھا، اس کے بعد آپ صلي اللہ عليہ وسلم نے لوگوں کو بتايا کہ سورج اور چاند اللہ تعالي کي دو نشانيا ہيں، ان ميں سے کسي کے مرنے يا پيدا ہونے سے گرہن نہيں لگتا۔
لوگو جب تمہيں کوئي ايسا موقع پيش آئے تو اللہ تعالي کے ذکر ميں مشغول ہو جائو اس سے دعائيں مانگو، تکبير و تہليل ميں مصروف رہو، نماز پڑھو اور صدقہ اور خيرات کرو۔
بخاري۔مسلم۔
حضرت عبدالرحمن بن سمرہ رصي اللہ تعالي عنہ فرماتے ہيں کہ حضور نبي کريم کے مبارک زمانے ميں ايک مرتبہ سورج گرہن لگا ميں مدينہ طيبہ کے باہر تير اندازي کررہا تھا ميں نے فورا تيروں کو پھينک ديا ديکھو حضور کيا کررہے ہيں، چنانچہ ميں حضور نبي کريم کي خدمت ميں حاضر ہوا، آپ صلي اللہ تعالي اپنے دست مبارک اٹھائے اللہ تعالي کي حمد و تسبيح، تکبير و تہليل اور دعا و فرياد ميں مصروف تھے، پھر آپ نے دو رکعت نماز پڑھي اور اس ميں دو لمبي لمبي سورتيں تلاوت کيں اور وقت تک مشغول رہے جب تک سورج صاف نہ ہوگيا۔
مسلم شريف۔
حضرت عائشہ صديقہ رضي اللہ تعالي عنہ سے روايت فرمائي جاتي ہے، کہ حضور نبي کريم کے عہد مبارک ميں سورج گرہن لگا تو آپ نے ايک ندا کرنے والے کو حکم ديا کہ وہ يہ ندا کرے کہ نماز شروع ہونے والي ہے، پھر آپ مصلے پر تشريف لائے اور دو رکعتوں ميں چار رکوع اور چار طويل سجدے کيے، حضرت عائشہ صديقہ رضي اللہ تعالي عنہ فرماتي ہيں کہ مي نے اس سے قبل اتنے لمبے رکوع و سجود نہيں ديکھتے تھے۔
بخاري شريف۔
نماز کسوف ميں امام کو چاہيے کہ وہ پہلي رکعت ميں سورہ فاتحہ کے بعد سورہ عنکبوت پڑھ اور دوسري رکعت ميں سورہ فاتحہ کےبعد سورہ روم پڑھے ان سورتوں کا پڑھنا مسنون ہے، مگر ضروري نہيں کہ يہ ہي سورتيں پڑھے جو بھي سورتيں ياد ہوں وہي پڑھ سکتا ہے۔