نوٹ۔ Ù…Ø+سن نقوی صاØ+ب کہ ایک مصرع پر Ù„Ú©Ú¾ÛŒ ہو یہ غزل


میری طرØ+ کسی سے Ù…Ø+بت اسے بھی تھی
عشق میں اØ+باب Ú©ÛŒ ضرورت اسے بھی تھی


وہ کرریا تھا Ù…Ø+بت دل Ù„Ú¯ÛŒ Ú©ÛŒ طرØ+
دلوں سے کھیلنے کی عادت اسے بھی تھی


وفا سے لیتا تھا وہ نام بے وفاؤں کا
وہ دل جالانے کی فطرت اسے بھی تھی


قرب سے کبھی تو کبھی فاصلوں سے
میری طرØ+ پیار سے ÙˆØ+شت اسےبھی تھی


جب بھی چاہا کسی کو تو ٹوٹ کہ چاہا
پیار میں ڈوب جانے Ú©ÛŒ Ø+سرت اسے بھی تھی



شکستہ دل کو ہتھیلی پہ رکھ کر
روٹھنے منانے کی عادت اسے بھی تھی


وہ کر رہا تھا بغاوت اپنے ہی پیار سے
Ù…Ø+بت کہ نام سےنفرت اسے بھی تھی



چاپا تھا جسے ہم نے خود سے بھی زیادہ کبھی
ایک ایسی ہی چاہت کسی اور سے اسے بھی تھی

توجس کہ پیار کا دم بھرتی ہے ریشم
تیری طرØ+ کسی سے Ù…Ø+بت اسے بھی تھی

​

ریشم