اک بات تھی ہونی ہو کے رہی،اب رونا کیا غم کرنا کیا
نازک تھا بُہت دل ٹوُٹ گیا، اب اس کا ماتم کرنا کیا
جو دل کے افُق پر اُبھرا تھا اور جس سے دُنیا روشن تھی
اک تارا تھا جو ٹوُٹ گیا ، اب روشنی مدھم کرنا کیا
ہمدردو اتنا کام کرو، یہ چاند بُجھا دو، تارے بھی
جب قسمت مین اندھیا رے ہوں، تو رات یہ پوُنم کرنا کیا
ہم پیار تُمہی سے کرتے ہیں، اس راز سے دُنیا واقف ہے
یہ راز تو کوئی راز نہیں، اس راز کا محرم کرنا کیا
دُنیا نے ہیمیں آزاد کیا اور قید میں میری دُنیا ہے
اس جام مین اپنا عالم ہے، بے گانہ عالم کرنا کیا
وہ ساتھ نہیں تو کیا رونا، اور رونے سے بھی ہوگا کیا
جس آنکھ میں اُس کا عکس چھُپا، اس آنکھ کو پُرنم کرنا کیا
یہ سونا چاندی اور موتی، یہ جیتے جی کے ساتھی ہیں
ملنا ہے کفن ہی جب آخر، کمخواب و ریشم کرنا کیا
جب من کی تار شکستہ ہو، اور ساری سوچیں رنجیدہ
جس گیت میں کوئی لے بھی نہ ہو، اس گیت کا سرگم کرنا کیا
یہ پھول اور بارش اور خوُشبُو، ہر شخص کو اچھے لگتے ہیں
جب ساتھ نہیں ہے میت مرا، بیکار یہ موسم کرنا کیا
اب پاپ اور پپن کی تفسیریں، لوگوں نے عجب سی گھڑ لی ہیں
جب پیار فقط جسموں سے ہو، روحوں کا سنگم کرنا کیا
یہ لوگ صبا دیوانے ہیں، جھکتے کو اور جھکاتے ہیں
جو سجدہ ریز ہو پہلے سے اس گردن کا خم کرنا کیا