مخروطی انگلیاں تیری اور تراشیدہ ہیرا
اس پہ سرخ رنگت کا چاروں اور سے پہرہ

گورے ہاتھ کی پشت میں نہاں وہ چھوٹے سے چاہ
کرتے ہیں نظر بازوں کی آنکھوں کو خیرہ

وہ گرفت ایک سہارے کی موڑ کر انگلیوں کو
بنا دیتی ہے دل پہ نقش ایک بہت گہرا

موبائل کو تھامے ہوا چلتی اک انگلی تیری
بھیجتی ہے ہلکے اشارے سے ہر پیام تیرا

لب سوز جام جب اٹھتا ہے نازک ہیروں سے
ترستا ہے اعجاز کہ ہوجائے وہ اسکا پہرہ