ڈھاباں سنگھ ایک منڈی ہے
-

وہاں ٹریکٹر سے بوریاں اتار کر مزدور لوگ وہ منڈی میں پھینک رہے تھے -

اور دانہ منڈی Ú©Û’ ایک آڑھتی کا منشی یہ اخبار Ù¾Ú‘Ú¾ رہا تھا کہ ہمارے ملک Ú©ÛŒ بری Ø+الت ہے -

اس میں ٨٥% لوگ ان پڑھ ہیں - جو کچھ نہیں کر سکتے ، نہ ملک کا بنا سکتے ہیں نہ بگاڑ سکتے ہیں -

جب تک ملک تعلیم یافتہ نہیں ہوگا اس وقت تک اس Ú©ÛŒ Ø+الت نہیں بدلے Ú¯ÛŒ -

وہ اب اونچی آواز میں پڑھ رہا تھا -

میری آرزو تھی کہ اگر یہ خبر اونچی نہ پڑھی جائے تو کوئی ہرج نہیں -

اور وہ جو بیچارے مزدور ØŒ اور کسان بڑے خوبصورت ØŒ صØ+ت مند ØŒ بوریاں اٹھا اٹھا کر نیچے لا رہے تھے -

اور وہ گندم میرے گھر پہنچ رہی تھی -
جس سے مجھے اور میرے بچوں کو پلنا تھا ، جو ہماری زندگی کا سہارا تھی -

جو انھوں Ù†Û’ بڑی Ù…Ø+نت سے بڑی Ù…Ø+بّت سے اگائی تھی -

اور جسے بڑی Ù…Ø+نت اور Ù…Ø+بّت سے مجھ تک پہنچا رہے تھے -

ان کو یہ سنایا جا رہا تھا کہ دیکھو تم جاہل لوگ ہوتے ہو ، اور جاہل جب تک رہو گے ، ہم ترقی نہیں کر سکیں گے -

میں ضرور چاہتا ہوں کہ ہمارے ملک میں علم کی شمع روشن ہو اور اس کی روشنی دور دور تک پہنچے ،

لیکن جب تک یہ لوگ شرمندہ کرتے رہیں گے تو آپ کا ملک کمزور ہوتا رہیگا -

ازاشفاق اØ+مد زاویہ Ù¡ انسان Ú©Ùˆ شرمندہ نہ کیا جائے - صفØ+ہ ١٥٢