Results 1 to 2 of 2

Thread: غرور لہجے میں آگیا تو

  1. #1
    Join Date
    May 2012
    Location
    lhr
    Age
    42
    Posts
    227
    Mentioned
    1 Post(s)
    Tagged
    188 Thread(s)
    Rep Power
    13

    Default غرور لہجے میں آگیا تو

    یہ نام ممکن نہیں رہے گا،مقام ممکن نہیں رہے گا
    غرور لہجے میں آگیا تو کلام ممکن نہیں رہے گا



    یہ برف موسم جو شہرِ جاں میں کچھ اور لمحے ٹھہر گیا تو
    لہو کا دل کی کسی گلی میں قیام ممکن نہیں رہے گا



    تم اپنی سانسوں سے میری سانسیں الگ تو کرنے لگے ہو لیکن
    جو کام آساں سمجھ رہے ہو وہ کام ممکن نہیں رہے گا



    وفا کا کاغذ تو بھیگ جائے گا بدگُمانی کی بارشوں میں
    خطوں کی باتیں تو خواب ہوں گی پیام ممکن نہیں رہے گا



    میں جانتی ہوں مجھے یقیں ہے اگر کبھی توُ مجھے بُھلادے
    تو تیری آنکھوں میں روشنی کا قیام ممکن نہیں رہے گا



    یہ ہم محبّت میں لا تعلّق سے ہو رہے ہیں تو دیکھ لینا
    دُعائیں تو خیر کون دے گا سلام ممکن نہیں رہے گا
    Merey jaisi aankhon walay jab Sahil per aatay hain
    lehrain shor machati hain, lo aaj samandar doob gaya

  2. #2
    Join Date
    Mar 2010
    Location
    *In The Stars*
    Posts
    18,093
    Mentioned
    1 Post(s)
    Tagged
    1271 Thread(s)
    Rep Power
    21474869

    Default Re: غرور لہجے میں آگیا تو

    zaberdast....




    Yahi Dastoor-E-ulfat Hai,Nammi Ankhon,
    Mein Le Kar Bhi,

    Sabhi Se Kehna Parta Hai,K Mera Haal,
    Behter Hai...!!


Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •