zaberdast....
یہ نام ممکن نہیں رہے گا،مقام ممکن نہیں رہے گا
غرور لہجے میں آگیا تو کلام ممکن نہیں رہے گا
یہ برف موسم جو شہرِ جاں میں کچھ اور لمحے ٹھہر گیا تو
لہو کا دل کی کسی گلی میں قیام ممکن نہیں رہے گا
تم اپنی سانسوں سے میری سانسیں الگ تو کرنے لگے ہو لیکن
جو کام آساں سمجھ رہے ہو وہ کام ممکن نہیں رہے گا
وفا کا کاغذ تو بھیگ جائے گا بدگُمانی کی بارشوں میں
خطوں کی باتیں تو خواب ہوں گی پیام ممکن نہیں رہے گا
میں جانتی ہوں مجھے یقیں ہے اگر کبھی توُ مجھے بُھلادے
تو تیری آنکھوں میں روشنی کا قیام ممکن نہیں رہے گا
یہ ہم محبّت میں لا تعلّق سے ہو رہے ہیں تو دیکھ لینا
دُعائیں تو خیر کون دے گا سلام ممکن نہیں رہے گا
Merey jaisi aankhon walay jab Sahil per aatay hain
lehrain shor machati hain, lo aaj samandar doob gaya
zaberdast....
Yahi Dastoor-E-ulfat Hai,Nammi Ankhon,
Mein Le Kar Bhi,
Sabhi Se Kehna Parta Hai,K Mera Haal,
Behter Hai...!!