مجھے اب بھی محبت ہے
تیرے قدموں کی آہٹ سے
تیری ہر مسکراہٹ سے
تیری باتوں کی خوشبو سے
تیری آنکھوں کے جادو سے
تیری دل کش اداؤں سے
تیری قاتل جفاؤں سے
مجھے اب بھی محبت ہے
تیری راہوں میں رُکنے سے
تیری پلکوں کے جھکنے سے
سحرو شام ہاتھوں پہ
تیرا ہی نام لکھنے سے
تیرے طیش و عداوت سے
تیری بے جا شکایت سے
یہاں تک کہ صنم میرے
تیری ہر اک عادت سے
مجھے اب بھی محبت ہے