buhat khub
اُفق کے اُس طرف رَستہ بھی ہو گا
پسِ دیوار اِک سایا بھی ہو گا
نہ جاؤ اُس کی گُم صُم سادگی پر
سمندر ہے تو وہ گہرا بھی ہو گا
گھِرا رہتا ہے اب جو دوستوں میں
کبھی میری طرح تنہا بھی ہو گا
ذرا سی تشنگی کی ضد نہ مانو
سرابوں سے اُدھر صحرا بھی ہو گا
ہوا تاریک شب سے پوُچھتی ہے
کِسی گھر میں دیا جلتا بھی ہو گا
کٹے ہاتھوں سی یہ بنجر دراٹیں
کبھی اِن میں کوئی دریا بھی ہو گا
جُدا ہوتے ہوئے اُس اجنبی نے
میرے بارے میں کچھ سوچا بھی ہو گا
میری آنکھوں کی خواہش سوچتی ہے
پلٹ کر اُس نے پھر دیکھا بھی ہو گا
مجھے پڑھتا رہا ہو گا سفر میں
وہ گھر میں دیر تک سویا بھی ہو گا
کہاں تک دل کی ضِد مانو گے "محسن"
یہ بچّہ ایک دِن بوڑھا بھی ہو گا
Merey jaisi aankhon walay jab Sahil per aatay hain
lehrain shor machati hain, lo aaj samandar doob gaya
bht Khoob
keep sharing siso
Ik Muhabbat ko amar karna tha.....
to ye socha k ..... ab bichar jaye..!!!!
Nice....!