بے زبانی زباں نہ ہو جائے
راز الفت عیاں نہ ہو جائے

اسقدر پیار سے نہ دیکھ مجھے
پھر تمنّا جواں نہ ہو جائے

لُطف آنے لگا جفاؤں میں
وہ کہیں مہرباں نہ ہو جائے

ذکر ان کا زبان پر آیا
یہ کہیں داستاں نہ ہو جائے

خامشی ہے زبان ِ عشق حفیظ
حُسن اگر بدگماں نہ ہو جائے

حفیظ جالندھری