Asalam o Alaikom
حضرت فاطمہ
حضرت فاطمہ (رض) صابر قانع اور دیندار خاتون تھیں۔ گھر کا تمام کام کاج خود کرتی تھیں چکی پیستے پیستے ہاتھوں میں چھالے پڑ جاتے تھے۔فقر و فاقہ کی یہ حالت تھی کہ کئ کئ دن فاقوں میں گزر جاتے مگر زبان پر شکایت کا ایک لفظ نا آتا۔ یہ وہ زمانہ تھا جب فتوحات اسلام روز بروز وسعت پذیر ہو رہی تھیں اور مدینہ میں بکثرت مالِ غنیمت آنا شروع ہو گیا تھا۔ ایک دن حضرت علی (رض) کو معلوم ہوا کہ مال غنیمت میں کچھ لونڈیاں آئی ہیں توحضرت فاطمہ سے فرمایا۔ " فاطمہ چکی پیستے پیستے تمہارے ہاتھوں میں آبلے پڑ گئے ہیں چولھا پھونکتے پھونکتے تمہارے چہرے کا رنگ متغیر ہو گیا ہے۔ آج حضور (ص کے پاس مال غنیمت میں بہت سی لونڈیاں آئی ہیں، جاؤ سرکارِ دو عالم (ص) سے ایک لونڈی مانگ لاؤ۔حضرت فاطمہ رض آپ (ص) کی خدمت میں حاضر ہوئیں لیکن شرم و حیا حرفِ مدعا زبان پر لانے میں مانع ہوئی۔پھر دونوں میاں بیوی خدمت میں حاضر ہوئے اپنی تکالیف بیان کیں اور ایک لونڈی کے لیے درخواست کی۔ آپ (ص) نے فرمایا
" میں تم کو کوئی قیدی خدمت کے لیے نہیں دے سکتاابھی اصحاب صفہ کو خورد و نوش کا تسلی بخش انتظام مجھے کرنا ہے۔ میں ان لوگوں کے کیسے بھول جاؤں جنھوں نے اپنا گھر بار چھوڑ کر خدا اور خدا کے رسول (ص) کی خوشنودی کی خاطر فقر و فاقہ احتیار کیا ہے"
علامہ شبلی نعمانی نے اس واقعہ کا خوب نقشہ کھینچاہے۔)
افلاس سے تھا سیدہ پاک کا یہ حال
گھر میں کوئی کنیز نہ کوئی غلام تھا
گھس گھس گئی تھیں ہاتھ کی دونوں ہتھیلیاں
چکی کے پیسنے کا جو دن رات کام تھا
سینہ پر مشک بھر کے جو لاتی تھیں باربار
گو نور سے بھرا تھا مگر نیل فام تھا
اٹ جاتا تھا لباسِ مبارک غبار سے
جھاڑو کا مشغلہ بھی ہر صبح شام تھا
آخر گئیں جناب رسول خدا کے پاس
یہ بھی کچھ اتفاق وہاں اذنَ عام تھا
محرم نہ تھے جو لوگ تو کچھ کر سکیں نہ عرض
واپس گئیں کہ پاس حیا کا مقام تھا
پھر جب گئیں دوبارہ تو پوچھا حضور نے
کل کس لئے تم آئی تھیں کیا خاص کام تھا
غیرت یہ تھی کہ اب بھی نہ کچھ منہ سے کہ سکیں
حیدر نے ان کے منہ سے کہا جو پیام تھا
ارشاد یہ ہوا کہ غریبانِ وطن
جن کا کہ صفہ نبوی میں قیام تھا
میں ان کے بندوبست سے فارغ نہیں ہنوز
ہر چند اس میں خاص مجھے اہتمام تھا
جو جو مصیبتیں کہ اب ان پر گزرتی ہیں
میں اس کا ذمہ دار ہوں میرا یہ کام تھا
کچھ تم سے زیادہ مقدم تھا ان کا حق
جن کو کہ بھوک پیاس سے سونا حرام تھا
خاموش ہو کہ سیدہ پاک رہ گئیں
جرات نہ کر سکیں کہ ادب کا مقام تھا
یوں کی بسر ہر اہل بیت مطہر نے زندگی
یہ ماجرائے دختر خیر الانام تھا
کتاب :تذکارِ صحابیات' مؤلف: طالب ہاشمی