ہمارے بس میں اگر اپنے فیصلے ہوتے
تو ہم کبھی کے گھروں کو پلٹ گئے ہوتے

قریب رہ کے سلگنے سے کِتنا بہتر تھا
کِسی مقام پہ ہم تم بچھڑ گئے ہوتے

کبھی توریت کو ہم مٹّھیوں میں بھر لیتے
کبھی ہَواؤں سے اپنے مکالمے ہوتے

ہمارے نام پہ کوئی چراغ تو جلتا
کسی زبان پہ ہمارے بھی تذکرے ہوتے

ہم اپنا کوئی الگ راستہ بنا لیتے
ہمارے دل Ù†Û’ اگر Ø+وصلے کیے ہوتے

نوشی گیلانی