کوئی میرے وطن کو کچھ نا کہو
اس کی شان میں ہی ہماری جان بستی ہے۔۔
اس کہ نام ہی سے تو ہماری پہچان ہوتی ہے
ظالموں نے لوٹا ہے امن و سکوں اس کا
ہو رہا ہے فساد اور بہے لہو اس کا
بن گئے ہے دشمن اپنے ہی اس کہ
غیروں سے مل گئے ہاتھ شازشوں کہ
سانسیں میری پھر بھی اس پر قرباں رہتی ہے۔۔۔
میرے وطن میں میری جاں رہتی ہے
ڈھڑکنیں میری پاکستان کہتی ہے
اس کی مٹی پر روح قرباں رہتی ہے
آج وقت کی آزمائش نے اس گھیرا ہے
ہر رات کہ بعد ہوتا سویرا ہے ۔۔
مانگتا ہے دل دعا اے وطن تیرے لئے
تو ہے جیسا بھی بس تو ہے میرے لئے ۔
یہ برا وقت بھی تجھ سے ٹل جائےگا
دشمنوں کا رخ ایک دن بدل جائےگا۔
کب تلک شا زشوں کہ آنچل میں ۔۔۔
نام تیرا بدنام ہوپائےگا ۔۔
وقت کی حالات کی بے بسی میں ہے تو
درد اتنا ہے کہ ہر نمی میں ہے تو
کیسے سانسیں میری میں روک لو کہ میری زندگی ہے تو
میری روح میں میرے لہوں میں ہے تو
کوئی مجھ سے پوچھے کہ مجھ میں ہی ہے تو
میں جہاں جہاں دیکھو وہی ہے بس تو
اے وطن میرے ہر سو میں ہے تو
لوگ تجھ کو کہے کچھ تو روئے یہ دل میرا
تو ہے میرا وطن جاں سے پیارا وطن
رب سے مانگوں گی میں ایک دعا تیرے لئے
جو ہے الزام تجھ پر وہ رب ہٹا دیگا
تیرا سکوں تیرا آمن رب واپس لا دیگا
تیری شان تیری آن رب ہی اب لوٹا دیگا۔۔
ہے عقیدہ میرا میرے رب سے سدا
دشمنوں کا نام و نشاں وہ مٹا دیگا
ہر برائی سے رب تجھ کو بچا لےگا
تحمتیں نام ہے جو تیری
میرا اللہ اسے بھی مٹا دے گا
از ریشم