مجھے خود سے Ù…Ø+بت ہے
Ù…Ø+بت بھی Ú©Ú†Ú¾ ایسی
جو کسی صØ+را Ú©Ùˆ بارش سے
کہ بارش جس قدر بھی ٹوٹ کر برسے
ذرا پل بھر کو پیاسی ریت کے لب بھیگ جاتے ہیں
مگر بس اک ذرا پل بھر
مجھے خود سے Ù…Ø+بت ہے
Ù…Ø+بت بھی Ú©Ú†Ú¾ ایسی
جو پرندوں کو فضاؤں سے گلوں کو خوشبوؤں سے
منظروں کو لہلہاتے موسموں سے
جس میں چھونے، جذب رکھنے اور گلے مل کے ہمیشہ مسکرانے کے
لیے چاہتوں اور خواہشوں Ú©ÛŒ سب Ø+دوں Ú©Ùˆ پار کر جائے
مجھے خود سے Ù…Ø+بت ہے مگر
اتنی جتنی مرے سودائی کو مجھ سے
وہ اپنے رات اور دن، دھوپ چھاؤں، ساØ+لوں، دریا کناروں Ú©Ùˆ
فقط اک میرے نقطے میں سمیٹے
اور میری چاہتوں میں
آنکھ سے دل، روØ+ سے وجدان Ú©ÛŒ ہر کیفیت میں ڈوبتا، روتا، ابھرتا
مسکراتا ذات اور معروض Ú©Û’ سارے Ø+والوں سے کبھی کا Ú©Ù¹ چکا ہے
اور مجھے اس سے Ù…Ø+بت ہے
Ù…Ø+بت بھی Ú©Ú†Ú¾ ایسی
جو کسی صØ+را Ú©Ùˆ بارش سے