اک عمر رہے ساتھ یہ معلوم نہیں تھا
وہ شخص ذرا سادہ و معصوم نہیں*تھا یہ بات کبھی اس کی سمجھ میں نہیں*آئی
دل اس کا دوانہ تو تھا محکوم نہیں*تھا محرومی رہی وصل کی در پیش۔ بجا ہے
میں تیری جدائی سے تو محروم نہیں تھا تم ہوتے تو ہم ہوتے نہ ہوتے تو نہ ہوتے
ایسا بھی کوئی لازم ملزوم نہیں تھا