حضرت ابولاحوص کے والد اپنا ايک واقعہ بيان کرتے ہيں کہ بار نبي صلي اللہ عليہ وسلم کي خدمت ميں خدمت ميں حاضر ہوا، اس وقت ميرے جسم پر نہايت ہي گھٹيا او ر معمولي کپڑے تھے آپ نے پوچھا کيا تمہارے پاس مال و دولت ہے؟ ميں نے کہا جي ہاں، دريافت فرمايا کس طرح کا مال ہے؟
ميں نے کہا خدا نے مجھے ہر قسم کا مال و دولت دے رکھا ہے، اونٹ بھي ہيں گائے بھي ہيں، بکرياں بھي ہيں، گھوڑے بھي ہيں، غلام بھي ہيں، گھوڑے بھي ہيں، آپ نے فرمايا کہ جب خدا نہ تمہيں مال و دولت سے نواز رکھا ہے تو اس کے فضل واحسان کا اثرتمہارے جسم پر ظاہر ہونا چاہئيے۔
مطلب يہ ہے کہ جب خدا نے تمہيں سب کچھ دے رکھا ہے تو پھر تم نارواں اور فقيروں کي طرح اپنا حليہ کيوں بنا رکھا ہے؟ يہ تو خدا کي ناشکري ہے۔
حضرت جابر کا بيان ہے کہ بار نبي صلي اللہ عليہ وسلم کي غرض سے ہمارے يہاں تشريف لائے، تو آپ نے ايک آدمي کو ديکھا جو گردو غبار ميں اٹا ہوا تھا۔
اس کے بال بکھرے ہوئے تھے، آپ نے فرمايا کيا اس آدمي کے پاس کوئي کنگھا نہيں ہے جس سے يہ اپنے بالوں کو درست کرليتا؟ اور آپ نے ايک دوسرے آدمي کو ديکھا جس نے ميلے کپڑے پہن رکھے تھے۔
آپ نے فرمايا کيا اس آدمي پاس وہ چيز يعني صابن وغيرہ نہيں جس سے يہ اپنے کپڑے دھو ليتا۔
ايک شخص نے نبي صلي اللہ عليہ وسلم سے کہا يا رسول اللہ ميں چاہتا ہو کہ ميرا لباس نہايت عمدہ ہو، سر ميں تيل لگا ہوا ہو، جوتے نفيس ہوں، اسي طرح اس نے بہت سي چيزوں کا ذکر کيا، يہاں تک اس نے کہا ميراجي چاہتا ہے
کہ ميرا کوڑہ بھي نہايت عمدہ ہو، نبي صلي اللہ عليہ وسلم اسکي گفتگ سنتے رہے اور پھر فرمايا يہ ساري ہي باتيں پسنديدہ ہيں اور خدا اس لطيف ذوق جو اچھي نظر سے ديکھتا ہے۔
حضرت عبداللہ بن عمر فرماتے ہيں ميں نے نبي صلي اللہ عليہ وسلم سے دريافت کيا يارسول اللہ کيا يہ تکبير اور غرور ہے کہ ميں نفيس اور عمدہ کپڑے پہنوں، آپ نے ارشاد فرمايا نہيں ، بلکہ يہ تو خوبصورتي ہے اور خدا اس خوبصورتي کو پسند فرماتا ہے۔
حضرت عبداللہ بن عمر ہي کا بيان ہے کہ نبي صلي اللہ عليہ وسلم نے فرمايا نماز ميں دونوں کپڑے پہن ليا کرو، يعني پورے لباس سے آراستہ ہوجايا کرو، خدا زيادہ مستحق ہے کہ اس کي حضوري ميں آدمي اچھي طرح بن سنور کر جائے۔
حضرت عبداللہ بن مسعود کا بيان ہے نبي صلي اللہ عليہ وسلم نے فرمايا جس دل ميں ذرہ بھر بھي غرور ہوگا وہ جنت ميں نہ جائے گا، ايک شخص نے کہا ہر شخص يہ چاہتا ہے کہ کے کپڑے عمدہ ہوں، اس کے جوتے عمدہ ہوں۔
نبي صلي اللہ عليہ وسلم نے فرمايا خدا خود صاحب جمال کو پسندکرتا ہے، يعني عمدہ نفيس پہناوا غرور نہيں ہے، غرور تو دراصل يہ ہے کہ آدمي حق سے بے نيزي برتے اور لوگوں کو حقير و ذليل سمجھے۔
پہننے اوڑھنے اور بنائو سنگار کرے ميں بھي ذوق اور سليقے کاپورا خيال رکھئيے گريباں کھولے کھلوے پھرنا، الٹے سيدھے بٹن لگانا، ايک پاينچہ چڑھانا اور ايک نيچا رکھنا اور ايک جوتا پہنے پہنے چلنا يا الجھے ہوئے بال رکھنا يہ سب ہي باتيں ذوق اور سليقے کے خلاف ہيں۔
ہفتہ ميں ايک بار تو ضرور غسل کيجئے، جمعہ کے دن غسل کا اہتمام کيجئے اور صاف ستھرے کپڑے پہن کر جمعہ کي نماز ميں شرکت کيجئے، نبي صلي اللہ عليہ وسلم نے فرمايا امانت کي ادائيگي آدمي کو جنت ميں لے جاتي ہے صحابہ نے پوچھا يا رسول اللہ صلي اللہ عليہ وسلم امانت سے کيا مراد؟ فرمايا ناپاکي سے پاک ہونے کيلئے غسل کرنا ہي اس سے بڑھ کر خدا نے کوئي امانت مقرر نہيں کي ہے پس جب آدمي کو نہانے کي حاجت ہوجائے تو غسل کرے۔
ناپاکي کي حالت ميں نہ مسجد ميں جائيے اور نہ مسجد ميں سے گزرئيے اور اگر کوئي صورت ممکن ہي نہ ہو تو پھر تيمم کرکے مسجد ميں جائيں۔
بالوں ميں تيل ڈالنے اور کنگھي کرنے کا بھي اہتمام کيجئے ڈاڑھي کے بڑھے ہوئے بے ڈھنگے بالوں کوقينچي سے درست کرليں، آنکھوں ميں سرمہ لگائيں، ناخن ترشوانے اور صاف رکھنے کا بھي اہتمام کيجئے اور سادگي اور اعتدال کے ساتھ مناسب زيب و زينت کا اہتمام کيجئے۔
چھينکتے وقت منہ پر رومال رکھ ليجئے تاکہ کسي پر چھينٹ نہ پڑے، چھيکنے کے بعد الحمد اللہ خدا کا شکر ہے، کہيے سننے والا ير حمک اللہ خدا آپ پر رحم فرمائے، کہے اور اس کے جواب ميں يھديک اللہ خدا آپ کو ہدايت بخشے کہيے۔
خوشبو کا کثرت سے استعمال کيجئے، نبي صلي اللہ عليہ وسلم خوشبو کو بہت پسند فرماتے تھے، آپ سوکر اٹھنے کے بعد جب ضروريات سے فارغ ہوتے تو خوشبو ضرور لگاتے۔