wah wah
ایک یہی روشنی امکان میں ہے
تو ابھی تک دل ویران میں ہے
شور برپا ہے تیری یادوں کا
رونق ہجر بیابان میں ہے
پیار اور زندگی سے لگتا ہے
کوئی زندہ دل بے جان میں ہے
آج بھی تیرے بدن کی خوشبو
تیرے بھیجے ہوئے گلدان میں ہے
زندگی بھی ہے میری آنکھوں میں
موت بھی دیدا حیران میں ہے
دل ابھی نکلا نہیں سینے سے
ایک قیدی ابھی زندان میں ہے
wah wah
Bohat aallaa
تیری انگلیاں میرے جسم میںیونہی لمس بن کے گڑی رہیں
کف کوزه گر میری مان لےمجھے چاک سے نہ اتارنا