بہت تیز بارش ہو رہی تھی، آندھی اور طوفان کا زور تھا۔ ایک سنسان شاہراہ پر ایک بوڑھا آدمی ہاتھ میں ایک کتاب لیے کھڑا تھا۔
کتاب کے سر ورق پر عجیب و غریب نشان بنے ہوئے تھے۔ اس ثانیے میں ادھر سے گزرنے والا ایک نوجوان اس بوڑھے کے سامنے پہنچ گیا۔ اور بوڑھے سے پوچھا۔ اوہ عجیب آدمی تم یہاں کیا کر رہے ہو۔
بوڑھا آدمی میں بولا میں کسی انتہائی مختلف آدمی کو ڈھونڈ رہا ہوں جو یہ کتاب خرید سکے۔
نوجوان بولا مجھے بیچ دو۔
بوڑھے نے کہا کہ جو آدمی اس کتاب کو خریدے گا اس کے لیے لازم ہے کہ کتاب کا آخری صفحہ کبھی مت کھولے۔
نوجوان نے پوچھا کیوں۔
بوڑھے نے سرسراتی ہوئی آواز میں "ورنہ اس بہت خوفناک جھٹکا لگے گا۔" نوجوان بضد ہو گیا یہ کتاب وہی خریدے گا۔
بوڑھے نے بالآخر3000 روپے میں اس وعدے کے ساتھ کتاب نوجوان کو بیچ دی کہ وہ کبھی بھی آخری صفحے کو نہیں کھولے گا۔ اور وہاں چلا گیا۔
نوجوان ایک ہفتہ، دو ہفتے، تین ہفتے تک اپنے تجسس کو برداشت کرتا رہا لیکن ایک دن اس نے کتاب کا آخری صفحہ کھول لیا۔ لیکن بوڑھے کی پیشین گوئی سچ ہو گی اور اس کو ایک بہت خوفناک جھٹکا لگا۔
اس کے کتا ب کے آخری صفحے پر لکھا ہوا تھا۔
-----
-----
-----
-----
-----
-----
-----
قیمت صرف =/30 روپے