گئے دنوں میں محبت مزاج اس کا تھا
مگر کچھ اور ہی انداز آج اس کا تھا
وہ شہر یار جب اقلیم حرف میں آیا
تو میرا دست نگر تخت و تاج اس کا تھا
میں کیا بتاؤں کہ کیوں اس نے بے وفائی کی
مگر یہی کہ کچھ ایسا مزاج اس کا تھا
لہو لہان تھا میں اور عدل کی میزان
جھکی تھی جانبِ قاتل کہ راج اس کا تھا
تجھے گلہ ہے کہ دنیا نے پھیر لیں+ آنکھیں
فراز یہ تو سدا سے رواج اس کا تھا