وہ روشنی ، وہ رنگ ، وہ حدّت ، وہ آب لا
ساقی طلوع ہوتا ہوا آفتاب لا
زلفوں کے جال ہوں کہ بھنوؤں کے ہلال ہوں
اچھی سی چیز کر کے کوئی انتخاب لا
ساقی کوئی بھڑکتی ہوئی سی شراب دے
مطرب کوئی تڑپتا ہوا سا رباب لا
ہلکی سی بے حسی بھی بہاروں کی موت ہے
تھوڑی سی دیر بھی نہیں واجب ، شراب کا
ساقی عدم نے کر ہی دیا ہے سوال اگر
حیلے نہ ڈھونڈ کوئی مناسب جواب لا
شاعر : عبدلحمید عدم
تیری انگلیاں میرے جسم میںیونہی لمس بن کے گڑی رہیں
کف کوزه گر میری مان لےمجھے چاک سے نہ اتارنا
bohat zabardast
umda