موسم ایک کے بعد ایک آتے ہیں
گزر جاتے ہیں
ایک دوسرے سے بات کیے بِنا
سرکتے جاتے ہیں
گزرتے لمحوں کو
تکتی جاتی ھوں
کچھ زخمی یادیں ہیں
انہیں رفُو کرتی ھوں
وقت کا مرھم رکھتی ھوں
یہیں پہ کھڑی ھوں بے آواز
سب سے گفتگو ھوتی ھے
خود سے لا کلام ھو کر