Ù…Ø+بت اوس Ú©ÛŒ صورت
پیاسی پنکھڑی کے ہونٹ کو سیراب کرتی ہے
گلوں کی آستینوں میں انوکھے رنگ بھرتی ہے
سØ+ر Ú©Û’ جھٹپٹے میں گنگناتی، مسکراتی جگمگاتی ہے
Ù…Ø+بت Ú©Û’ دنوں میں دشت بھی Ù…Ø+سوس ہوتا ہے
کسی فردوس کی صورت
Ù…Ø+بت اوس Ú©ÛŒ صورت
Ù…Ø+بت ابر Ú©ÛŒ صورت
دلوں کی سر زمیں پہ گھر کے آتی ہے اور برستی ہے
چمن کا ذرہ زرہ جھومتا ہے مسکراتا ہے
ازل کی بے نمو مٹی میں سبزہ سر اُٹھاتا ہے
Ù…Ø+بت اُن Ú©Ùˆ بھی آباد اور شاداب کرتی ہے
جو دل ہیں قبر کی صورت
Ù…Ø+بت ابر Ú©ÛŒ صورت
Ù…Ø+بت Ø¢Ú¯ Ú©ÛŒ صورت
بجھے سینوں میں جلتی ہے تودل بیدار ہوتے ہیں
Ù…Ø+بت Ú©ÛŒ تپش میں Ú©Ú†Ú¾ عجب اسرار ہوتے ہیں
کہ جتنا یہ بھڑکتی ہے عروسِ جاں مہکتی ہے
دلوں Ú©Û’ ساØ+لوں پہ جمع ہوتی اور بکھرتی ہے
Ù…Ø+بت جھاگ Ú©ÛŒ صورت
Ù…Ø+بت Ø¢Ú¯ Ú©ÛŒ صورت
Ù…Ø+بت خواب Ú©ÛŒ صورت
نگاہوں میں اُترتی ہے کسی مہتاب کی صورت
ستارے آرزو Ú©Û’ اس طرØ+ سے جگمگاتے ہیں
کہ پہچانی نہیں جاتی دلِ بے تاب کی صورت
Ù…Ø+بت Ú©Û’ شجر پرخواب Ú©Û’ پنچھی اُترتے ہیں
تو شاخیں جاگ اُٹھتی ہیں
تھکے ہارے ستارے جب زمیں سے بات کرتے ہیں
تو کب کی منتظر آنکھوں میں شمعیں جاگ اُٹھتی ہیں
Ù…Ø+بت ان میں جلتی ہے چراغِ آب Ú©ÛŒ صورت
Ù…Ø+بت خواب Ú©ÛŒ صورت
Ù…Ø+بت درد Ú©ÛŒ صورت
گزشتہ موسموں کا استعارہ بن کے رہتی ہے
شبانِ ہجر میںروشن ستارہ بن کے رہتی ہے
منڈیروں پر چراغوں کی لوئیں جب تھرتھر اتی ہیں
نگر میں نا امیدی کی ہوئیں سنسناتی ہیں
گلی جب کوئی آہٹ کوئی سایہ نہیں رہتا
دکھے دل کے لئے جب کوئی دھوکا نہیں رہتا
غموں کے بوجھ سے جب ٹوٹنے لگتے ہیں شانے تو
یہ اُن پہ ہاتھ رکھتی ہے
کسی ہمدرد کی صورت
گزر جاتے ہیں سارے قافلے جب دل کی بستی سے
فضا میں تیرتی ہے دیر تک یہ
گرد کی صورت
Ù…Ø+بت درد Ú©ÛŒ صورت