در اصل مرد کا مرد کو اور عورت کا عورت کو سہارا دینا بڑا ناگوار گزرتا ہے

جن لوگوں Ù†Û’ زندگی میں آپ Ú©Ùˆ سہارا دیا ہو یا آپ پر اØ+سان کیا ہو ØŒ وہی آپ Ú©Ùˆ سب سے زیادہ برے لگتے ہیں

اور آپ ان کی جان کے دشمن بن جاتے ہیں

سہارا لینے کے لیے آپ کو تسلیم کرنا پڑتا ہے کہ آپ کمزور ہیں ، اور آپ کو کسی کی مدد کی ضرورت ہے

سہارا دینے والا جب پہلی مرتبہ Ø¢Ú¯Û’ بڑھ کر آپ کا ہاتھ تھامتا ہے تو آپ Ú©Ùˆ یہ Ù…Ø+سوس ہوتا ہے ایک قوی ہیکل ØŒ مضبوط تنومند پہلوان خم ٹھونک کر اکھاڑے میں اترا ہے اور اس Ù†Û’ آپ Ú©Û’ ساتھ پنجہ ملایا ہے

جب وہ آپ کو سہارا دے کر پہلا قدم اٹھاتا ہے تو یوں لگتا ہے جیسے اس نے آپ کو اڑنگے پر چڑھایا اور دوسرے قدم پر پٹخنی دے دی -

اس سے پٹنے اور شکست کھانے Ú©Û’ بعد آپ Ú©Û’ پاس زندہ رہنے Ú©Û’ لیے ایک ہی آرزو رہ جاتی ہے کہ کب وہ دن آئے جب میں اس Ú©Ùˆ Ú†ÚˆÚ¾ÛŒ پر چڑھا کر اسی طرØ+ پٹخنی دوں اور اپنی ہزیمت کا بدلہ اتاروں

سالہا سال گزرنے Ú©Û’ بعد جب سہارا دینے والا آپ Ú©Û’ ہاتھوں پٹتا ہے Ø+یران رہ جاتا ہے کہ میرے ساتھ یہ سلوک

لیکن یہی سہارا جب انسان کو مخالف جنس سے ملتا ہے تو اس کی ساری عمر سہارا دینے والے ہاتھ کو چومتے اور اس کی کلائی سے گال کو رگڑتی گزرتی ہے

اور اسے ہر گھڑی یہی خوف لگا رہتا ہے کہ یہ ہاتھ مجھے چھوڑ نہ دے مجھ سے دور نہ ہو جائے -

از اشفاق اØ+مد سفر در سفر صفØ+ہ ٩٣