جانے والے چلتے جاتے ہیں، رونے والے روتے جا رہے ہیں۔ اگر جدائی ہو گئی ہے تو یہ اللہ کا کام ہے۔ اس نے ہر آنکھ میں آنسو رکھ دیا ہے۔ ہر انسان کی فطرت میں غم لکھ دیا ہے۔ غم

ملے گا۔ غم کا Ø+صہ ملے گا۔ غم ضرور ملے گا۔اس Ù†Û’ Ù„Ú©Ú¾ دیا ہے کہ اتنا کام کرو Ú¯Û’ تو اتنا غم ملے گا اور اتنی خوشی ملے گی۔
اب غم Ú©ÛŒ جو وجہ اور جو مرضی بنا لو ! جسے تم تکلیف کہہ رہے ہو اسے ہم تو نصیب کہتے ہیں۔ Ø¢Ú¯Û’ تمہاری مرضی، جو کہہ لو۔ اب ادھر سے Ú†Ù¹Ú¾ÛŒ آگئی ہے، وہ Ù…Ø+بت Ú©ÛŒ Ú†Ù¹Ú¾ÛŒ ہو یا

تکلیف Ú©ÛŒ ہو، ہے تو آپ Ú©Û’ نام کی۔ Ù…Ø+بت Ú©ÛŒ Ú†Ù¹Ú¾ÛŒ وصول کر لیتے ہو اور غم Ú©ÛŒ Ú†Ù¹Ú¾ÛŒ Ø¢ گئی ہے تو کہتے ہو کہ وہ اسی Ú©Ùˆ واپس دو۔
غم میں ہر انسان اپنے آپ Ú©Ùˆ بے کس کہتا ہے، غم Ú©Ùˆ بھی اسی طرØ+ قبول، جس طرØ+ خوشیاں قبول کرتے ہو۔ رات بھی اتنی عزیز ہو جتنا دن ہے۔ بھیجنے والے Ù†Û’ دن بھیج دیا، پھر بھیجنے

والے نے جدائی بھیج دی، اگر بھیجنے والا ایک ہے تو پھر یہ دونوں ایک ہیں۔ کون دونوں؟ غم اور خوشی۔ ایک ہی مصنف کی لکھی ہوئی چیزیں ہیں۔ خوشی بھی قبول ہے۔ غم بھی قبول ہے، یہ

بھی اللہ Ú©ÛŒ عنایت ہے یہ اس Ú©ÛŒ نوازش ہے کہ غم بھیج دیا۔اگر خدا Ú©Ùˆ نہ Ú†Ú¾ÙˆÚ‘Ùˆ تو مشکلات تمہیں ترقی دیتی ہیں، تمہاری سختی Ú©Ùˆ موم بناتی ہیں اور تمہیں Ø+ساس طبیعت بناتی ہیں۔اس لئے

غم کی بڑی کاروائی یہ ہے کہ غم تمہیں بہت ہی نرم کر دیتاہے۔ اگر غم نہ ہو تو انسان پتھر ہی رہتا ہے۔
واصف علی واصف، گفتگو 3 صفØ+ہ: 25ØŒ26