عیدالاضٰØ+ÛŒ Ú©Û’ دن قریب ہی تھے ۔گاؤں Ú©Û’ کافی لوگوں Ù†Û’ بیھڑ بکریاں اور گائے خرید Ù„ÛŒ تھی یعنی جس Ú©Û’ پاس جتنی گنجائش تھی ُاس Ù†Û’ ُاتنا ہی کام کیا Û” مگر اکرم صاØ+ب Ù†Û’ ابھی تک Ú©Ú†Ú¾ نہیں خریدا تھا ،گاؤں Ú©Û’ لوگ اکرم صاØ+ب سے سے سوال پوچھتے Ú©Û’ اکرم صاØ+ب کیا بات ہے
اس بار قربانی کا کوئی ارادہ نہیں ہیں کیا۔مگر اکرم صاØ+ب ہر کسی کوایک ہی جواب دیتے Ú©Û’ ابھی تو عید میں ایک ہفتہ ہے ،اتنی جلدی چیز Ù„Û’ کر کیا کرنی ہے ۔اور ویسے بھی میری بیگم کہتی ہے Ú©Û’ گھر میں پہلے ہی بہت گند ہوتا ہے اور پھر گائے یا بکری آنے سے اور بڑھ جائے گا ۔عید سے دو دن پہلے Ù„Û’ لو گا ۔اکرم صاØ+ب کا یہ جواب ُسن کر Ú©Ú†Ú¾ تو مطمئن ہوجاتے اور Ú©Ú†Ú¾ سوچ میں Ù¾Ú‘ جاتے۔
خیر اگلے دن گاؤں کا ایک بہت ہی غریب آدمی رØ+یم چاچا اکرم صاØ+ب Ú©Û’ پاس آیا ۔اور ُاس Ù†Û’ درخواست Ú©ÛŒ کہ میں Ù†Û’ اپنی بڑی بیٹی Ú©ÛŒ شادی کرنی ہے پیسوں Ú©ÛŒ Ú©Ú†Ú¾ Ú©Ù…ÛŒ تھی اس لئے آپ سے دس ہزار روپے قرض چاہئے فصل Ú©Û’ کٹتے ہی سب سے پہلے آپ Ú©Ùˆ آپ کا قرض واپس کرونگا- اگر آپ مجھے اس مشکل Ú¯Ú¾Ú‘ÛŒ میں قرض دے دیں Ú¯Û’ تو میں آپ کا عمر بھر شکر گزار رھوں گا
اکرم صاØ+ب Ù†Û’ ُاس Ú©ÛŒ بات سنی اور کہا کہ پیسے ہوتے تو میں گھر والوں Ú©Û’ لئے عید Ú©ÛŒ خریداری کرتا اور قربانی کا جانور Ù„Û’ لیتا۔ ابھی تک میں Ù†Û’ عید Ú©Û’ لیے Ú©Ú†Ú¾ نہیں لیا تو تمیہں کہاں سے قرض دوں۔
رØ+یم چاچا Ù†Û’ یہ جواب ُسنا مذید Ú©Ú†Ú¾ نہ کہہ سکا اور Ú†Ù¾ چاپ واپس چلا گیا ،دو دن Ú©Û’ بعد اکرم صاØ+ب اپنے دوستوں Ú©Û’ ہمراہ بکرا لینے Ú†Ù„Û’ گئے ،ُادھر جا کر کوئی بکرا پسند نا آیا تو بیس ہزار Ú©ÛŒ ایک گائے Ù„Û’ آئے ۔اور جب گائے Ù„Û’ کر گاؤں Ù…Úº داخل ہوئے تو،ہر بندہ اکرم صاØ+ب Ú©ÛŒ تعریف کر رہا تھا ،اکرم صاØ+ب اپنی تعریف سُن کر بہت خوش ہوتے Û”
رØ+یم چاچا Ù†Û’ بھی یہ منظر دیکھا۔ اور خاموشی سے سر جھکا کر روانہ ہو گیا۔
کاش
ہم قربانی کا مقصد سمجھ پائیں۔ اور زندگی میں اپنے مالک Ø+قیقی Ú©ÛŒ رضا Ú©Ùˆ سامنے رکھتے ہوئے دوسرے انسانوں Ú©Û’ لئے بھی قربانی دینے کا جذبہ رکھ سکیں۔ کسی Ú©Û’ کام آنا بھی تو قربانی ہے چاہے وہ پیسے Ú©ÛŒ ہو یا وقت کی۔ جس معاشرے میں نمود Ùˆ نمائش بڑھ جائے وہ لوگ رفتہ رفتہ سچ سے دور ہوتے جاتے ہیں۔ اور ایک دن ان کا جھوٹ معاشرے کا ناسور بن جاتا ہے۔