ضمیراور ماں

وہ اپنی ماں Ú©ÛŒ قبر کہ پاس بیٹھ کر ضمیر Ú©ÛŒ ملامتیں تلاش کرکے اپنے ماضی Ú©ÛŒ کتاب کھول کر روتے روتے معافی مانگ رہا تھا Û” کہ اے ماں مجھے معاف کردیں میں پشیماں ہو آج بہت میں Ù†Û’ ہمیشہ تیرا دل دکھایا Û” ہمیشہ تجھے چیکھ کر ہی جواب دیا Û” ہر وقت تو سائے Ú©ÛŒ طرØ+ میرے سکھ دکھ میں ساتھ تھی ۔لیکن میں Ù†Û’ تیرے وجود Ú©Ùˆ الجھن Ú©ÛŒ نظر سے Ú†Ú‘ کر دیکھا Û” آج میری آنکھیں تجھے ڈھونڈتی ہے کہ میری ماں جب جب میں بچپن میں اسکول سے آتا تھا تو توہی میرا انتظار کھڑےنظر آتی تھی Û” اس اØ+ساس سے کہ بستہ میں کتابوں کا وزن زیادہ ہے تو بستہ تھام لیتی تھی Û” اور مجھے پیار سے گھر میں لیجا کر کھانا کھلاتی تھی۔ میں جوان ہوا تو دوستوں Ú©ÛŒ صØ+بت Ù†Û’ مجھے بدتمیز بنا دیا Û” میں Ù„Ú‘ کر جھگڑ کر اونچی آواز میں بولنے لگا Û” پھر بھی تو ہمیشہ میرا پہلے Ú©ÛŒ طرØ+ انتظار کرتی رہی Û” اور میری سلامتی سے واپس گھر آنے Ú©ÛŒ دعا کرتی رہی Û” اور پھر میں کتنی بھی رات Ú©Ùˆ آؤ تو پھر بھی کہتی کہ کھانا نکالو بیٹا Û” مجھے Ú©Ú†Ú¾ نہیں ملتا تو میں تیرے کھانے میں نقص نکالتا کہ تجھے کھانا بنانے نہیں آتا Û” اور میں اللہ Ú©ÛŒ نعمت کہ ساتھ بھی برا سلوک کرکے پھینک دیتا Û” ماں آج میں بہت بھوکا ہوں ماں مجھے تو کھانا کھلا دیں Û” ماں اٹھ ماں میں Ù†Û’ گناہ کیا ہے تیرا دل دکھا کر مجھے معاف کئے بغیر تو کیسے Ú†Ù„ÛŒ گئی ماں Û” !! میری خطاؤں Ú©Ùˆ تو یہ کہہ Ú©ÛŒ معاف کر دیتی تھی ہمیشہ کہ میں نادان ہو بچہ ہوں ØŒ تو مجھے سمجھاتی تھی نا میرا دل دکھا کر گنہگار نا بن آج میں پاس ہو Ú©Ù„ نا رہو اپنی جنت نا گنوا Û” بیٹا جب تجھے اØ+ساس ہونگا ماں Ú©ÛŒ قدر ہونگی تب تک بہت دیر نا ہوجائے بیٹا۔ ماں کا دل دکھا کر اپنی جنت گوا رہا ہوں ۔تو ہی کہا کرتی تھی نا ماں ۔۔۔؟ کہ میں بچہ ہو Ú©Ù… عقل ہو اللہ مجھے ہدیات دینگا ایک روز Û” ماں آج وہ دن آگیا ہے Û” اللہ Ù†Û’ تیری دعا قبول کرلی Û” آج واقعی بہت دیر ہوگئی ماں آج ØŒ ضمیر Ù†Û’ مجھے آواز دینے میں بہت دیر کردی ہے، میں Ù†Û’ آج جانا ماں کیا ہوتی ہے Û” Ú©Ù„ تک میرا ضمیر سویا ہوا تھا Û” کوئی نہیں تھا میرا تیرے سیوا اور آج Ù…Ø+سوس ہوا ہے مجھے کہ تو ہی میری دینا تھی، ماں میں Ù†Û’ بہت دکھ دئے ہے ماں میں Ù†Û’ ہمیشہ تیرا مذاق اڑایا ہے ØŒ ہمیشہ تجھے بدتمیزی سے ہی جواب دیا ضد Ú©ÛŒ تجھ سے بہت ØŒ بہت رلایا میں Ù†Û’ Û” جب تو درد سے تڑپ رہی تھی میں Ù†Û’ کہا ناٹک کر رہی ہے تو ØŒ اور تجھے اس درد میں Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر چلا گیا جس Ù†Û’ تیری جان لیں Ù„ÛŒ ماں وہ رونے لگا ضمیرے سے بلک بلک کر میری لاپرواہی Ú©ÛŒ وجہ سے تیری جان Ú†Ù„ÛŒ گئی ماں ØŒ میرے لئے ماں تونے سب Ú©Ú†Ú¾ کیا ابا Ú©ÛŒ موت کہ بعد بھی تونے مجھے کبھی بھوکا نا سونے دیا ØŒ اور میں Ù†Û’ کبھی دوروٹی تجھے کما کر نہیں دی ،کبھی یہ نہیں سوچا میری ماں Ù…Ø+تاج ہے Û” اسے کسی چیز Ú©ÛŒ ضرورت ہے Û” کبھی نہیں Û” ہمیشہ تجھ پر رعب کیا Û” ماں مجھے معاف کردیں یہاں تو دم ٹور رہی تھی اور وہاں میں دوستوں میں شراب پیکر تیرا مذاق اڑا رہا تھا کہ میری ماں بہت بڑی ناٹک باز ہے Û” درد کہ نام سے رو رہی تھی ØŒ اور میرے بدکار دوست قہقہہ لگا کر ہسنے Ù„Ú¯Û’ کسی Ù†Û’ بھی نہیں کہا یہ غلط ہے Û” یہاں ج چندا جمع کرکے تیرا کفن خرید رہے تھے اور وہاں میں کالج کہ نام سے تیری جمع Ú©ÛŒ ہوئی فیس سے سب Ú©Ùˆ شراب پلا کر پڑا تھا Û” اللہ Ù†Û’ مجھے میرے کئے Ú©ÛŒ سزا دے دی ماں اسکی آنکھوں میں آنسو تھے Û” وہ پشیماں ہوکر ماں Ú©ÛŒ قبر سے لپیٹ کر معافی مانگ رہا تھا Û” کیا ایسی اولاد Ú©ÛŒ معافی ہے ۔۔۔؟ جو اپنے جوانی کہ غرور میں بڈھی ماں کا دل دکھاتے ہے Û” ان Ú©ÛŒ جان لیں لیتے ہے Û” انھیں بڑھاپے میں گھر سے بے گھر کر دیتے ہے ۔۔؟
شادی کہ بعد اپنے ماں باپ کو گھر سے نکال دیتے ہے بیوی کہ کہنے پر کیا اللہ کہ فرمان کا ذکر ان کا ضمیر یاد نہیں رکھتا یا شیطان کہ متابعہ وہ اپنا ضمیر کو روند کر اسے اپنے ہی ہاتھوں مار دیتے ہے ۔۔۔ انھیں ایک پل کہ لئے خیال نہیں آتا گر آج وہ اپنی ماں کہ ساتھ کریں گے تو کل انکی اولاد ان کے ساتھ ایسا ہی کرے گی دیکھ کر ان سے یہی سیکھے گی ۔۔۔
اللہ کہ نیک اعمال Ú©Ùˆ Ø+دیث Ùˆ دین Ú©Ùˆ اور نماز کہ Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ والوں Ú©ÛŒ بھی مایئں ان سے خفا ہیں Û” کبھی سوچا آپ Ù†Û’ کیوں یہ لوگ تو نمازی ہے Ø+جی ہے پھر کیوں ایسا Û” ØŸ کیونکہ وہ اپنی ماں سے یہ نہیں کہتے کہ ماں تونے کھانا کھایا Û” کبھی یہ نہیں کہتے کہ ماں Ø¢ تیرے آج پیر دبا دوں Û” تجھے گھر خرچ Ú©Ú†Ú¾ دیں دوں ماں تونے تو مجھے برتن صاف کرکے بھی پالا تھا لیکن میں بڑے بڑے بیزنس کرکے بھی تجھے سمبھال نا سکھا ØŒ چند روپئے تجھے دینے کا ذہن میں نہیں آیا بیوی کہ لئے زیور بنانا یاد رہا Û” اسے سینمہ Ù„Û’ جانا یاد رہا اسے گھومانا لیکن دو وقت تیرے ساتھ گزارنا یاد نہیں رہا Û” اے ماں زمانے Ú©ÛŒ رونقوں Ù†Û’ اور دوستو Ú©ÛŒ صØ+بتوں Ù†Û’ مجھے اتنا بھی وقت نا دیا کہ میں اپنے بڑھے ماں باپ کہ ساتھ بیٹھ کر Ú©Ú†Ú¾ دیر ہی سہی ان کا سہارہ بنو Û” میرا ضمیر نہیں ہے یا میں بدکار تھا جو اللہ Ú©ÛŒ رضا مسجدوں اور بیوی Ú©ÛŒ خوشی میں تلاش کر رہا تھا Û” لیکن تیرے سامنے میرا سر جھکانے سے شرم Ù…Ø+سوس کرتا رہا Û” میں بھول گیا تھا کہ تیرے تو قدموں میں جنت العظیم ہے پھر میری آخرت میں تجھے ناراض کرکے کیسے بنا سکتا ہوں ماں ۔۔۔؟
اللہ Ú©ÛŒ نیکیاں میں کرتا رہا لیکن میری ماں جس Ù†Û’ سب Ú©Ú†Ú¾ سہہ کر مجھے پروان کیا اس کہ آنسو نا دیکھ سکا Û” ملامتیں ضمیر Ú©ÛŒ ہو یا انسانیت Ú©ÛŒ ہو یا Ù…Ø+بت Ú©ÛŒ ہو سب Ú©Ú†Ú¾ گنوا کر ہی کیوں آتی ہے Û” وقت آج بھی ہمارے پاس اور ہماری جنت بھی تو پھر اس Ú©ÛŒ قدر اور اس Ú©ÛŒ خدمت کرنے میں اتنی دیری کیوں Û” ØŸ ضمیر تو زندہ ہوگیا اس بیٹے کا جو اپنی ماں کہ قبر پر رو رہا تھا لیکن کیا اسکی ماں زندہ ہوسکے Ú¯ÛŒ ۔۔۔۔؟ نہیں نا پھر کیوں اتنی دیر Ø+Ù‚ داروں کا Ø+Ù‚ ادا کرنے میں Û” ماں کا دل دکھایا تو ہونگا ہم میں سے کسی Ù†Û’ لیکن ماں کہ آنسو پونچھ سکا کوئی Û” وہ تو ؑعظمتوں Ú©ÛŒ اعلی مثال ہے Û” اللہ Ú©ÛŒ رضا کا سرمایا تو گھر میں موجود ہے پھر نیکیاں کس کام Ú©ÛŒ جب وہ خفا ہے ہم سے ۔۔۔؟ اب بھی وقت ہے ان سے معافی مانگ لیں اور ان کہ سر پر بوسہ دیکر جایئں گھر سے باہر اور ہاتھ چوم کر اپنی جنت Ú©Ùˆ سلام کریں دیکھنا اللہ Ú©ÛŒ رضا رØ+مت بنکر آپ Ú©ÛŒ Ø+فاظت کریں Ú¯ÛŒ ۔دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی Û”
ضمیر کو مار کر ناجئے ضمیر تو کل پشیماں کروا ہی دینگا لیکن اللہ تعالی عقوق والدین کرنے والوں کو کبھی معاف نہیں کرے گے ۔ اے ماں تجھے سلام تونے جاتے جاتے بھی ہدایت ہی دی اور مرنے کہ بعد بھی تو ایک بدکار بیٹے کو اچھا بنا کر چلی گئی ۔
اللہ ہم سب Ú©ÛŒ ماؤ Úº Ú©Ùˆ سلامت رکھیں اور ہمارے ضمیر ماں Ú©ÛŒ Ù…Ø+بت نا بھولیں اور ہمارے دین Ùˆ دینا ماں Ú©ÛŒ Ù…Ø+بت اور خدمت اور نرمی Ùˆ پیار سے سرشار رہیں امین

از ریشم