پاکیزہ سیرت

جس مقام پر اب منگلا ڈیم واقع ہے وہاں پر پہلے میرپور کا پرانا شہر آباد تھا_جنگ Ú©Û’ دوران اس شہر کا بیشتر Ø+صہ ملبے کا ڈھیر بنا ہوا تھا_ایک روز میں ایک مقامی افسر Ú©Ùˆ اپنی جیپ میں بٹھائے اس Ú©Û’ گرد Ùˆ نواØ+ میں گھوم رہا تھا راستے میں ایک مفلوک الØ+ال بوڑھا اور اس Ú©ÛŒ بیوی ایک گدھے Ú©Ùˆ ہانکتے ہوئے سڑک پر آہستہ آہستہ Ú†Ù„ رہے تھے_دونوں Ú©Û’ Ú©Ù¾Ú‘Û’ میلے کچیلے اور Ù¾Ú¾Ù¹Û’ پرانے تھے،دونوں Ú©Û’ جوتے بھی ٹوٹے پھوٹے تھے_انہوں Ù†Û’ اشارے سے ہماری جیپ Ú©Ùˆ روک کر دریافت کیا"بیت المال کس طرف ہے؟" آذاد کشمیر میں خزانے Ú©Ùˆ بیت المال ہی کہا جاتا ہے_
میں نے پوچھا_بیت المال میں تمہارا کیا کام؟_
بوڑھے نے سادگی سے جواب دیا_میں نے اپنی بیوی کے ساتھ مل کر میرپور شہر کے ملبے کو کرید کرید کر سونے اور چاندی کے زیورات کی دو بوریاں جمع کی ہیں،اب انہیں اس "کھوتی" پر لاد کر ہم بیت المال میں جمع کروانے جا رہے ہیں_
ہم Ù†Û’ ان کا گدھا ایک پولیس کانسٹیبل Ú©ÛŒ Ø+فاظت میں چھوڑا اور بوریوں Ú©Ùˆ جیپ میں رکھ کر دونوں Ú©Ùˆ اپنے ساتھ بٹھا لیا تا کہ انہیں بیت المال Ù„Û’ جائیں-
آج بھی وہ Ù†Ø+یف Ùˆ نزار اور مفلوک الØ+ال جوڑا مجھے یاد آتا ہے تو میرا سر شرمندگی اور ندامت سے جھک جاتا ہے کہ جیپ Ú©Û’ اندر میں ان دونوں Ú©Û’ برابر کیوں بیٹھا رہا_مجھے تو چاہیئے تھا کہ میں ان Ú©Û’ گرد آلود پاؤں اپنی آنکھوں اور سر پر رکھ کر بیٹھتا۔ Û” Û” Û” Û” ایسے پاکیزہ سیرت لوگ پھر کہاں ملتے ہیں_


قدرت اللہ شہاب کی تصنیف "شہاب نامہ" سے ایک اقتباس