buhat khub
رفتہ رفتہ زندگی کے حادثے بڑھتے گئے
رفتہ رفتہ زندگی کے حادثے بڑھتے گئے
قربتوں کی اوٹ سے جب فاصلے بڑھتے گئے
پہلے کب تھا شہر میں پینے پلانے کا رواج
غم زیادہ ہو گئے تو میکدے بڑھتے گئے
ٹھہرے پانی میں یہ پتھر کس طرف سے آ گیا
ہرطرف بے چین سے کچھ دائرے بڑھتے گئے
دردِ دل نے اور ہم کو پرکشش سا کر دیا
اس گلی سے اس گلی تک رابطے بڑھتے گئے
راہ میں بیٹھا تھا میں اہلِ وفا کی دید کو
لوگ کچھ گزرے مگر گھبرائے سے بڑھتے گئے
nyc 1 selection...... ;-)
alaaaaaaaaaaaaaa