دوسروں کی قدر کرنا سیکھیئے

.
خاوند سارے دن کے کام سے تھکا ہارا گھر واپس لوٹا تو کیا دیکھتا ہے کہ اُس کے تینوں بچے گھر کے سامنے کل رات کے پہنے ہوئے کپڑوں میں ہی مٹی میں لت پت کھیل رہے ہیں۔

گھر Ú©Û’ پچھواڑے میں رکھا کوڑا دان بھرا ہوا اور مکھیوں Ú©ÛŒ آماجگاہ ہوا ہے۔ گھر Ú©Û’ صدر دروازے Ú©Û’ دونوں پٹ تو Ú©Ú¾Ù„Û’ ہوئے تھے ہی، مگر گھر Ú©Û’ اندر مچا ہوا اودھم اور بے ترتیبی کسی میدان جنگ کا منظر پیش کر رہی تھی۔ کمرے Ú©ÛŒ کُچھ لائٹیں ٹوٹ کر فرش پر ب...کھری Ù¾Ú‘ÛŒ تھیں تو قالین دیوار Ú©Û’ ساتھ گیا پڑا تھا۔ ٹیلیویژن اپنی پوری آواز Ú©Û’ ساتھ Ú†Ù„ رہا تھا تو بچوں Ú©Û’ کھلونے فرش پر بکھرے ہوئے تھے اور Ú©Ù¾Ú‘ÙˆÚº Ú©ÛŒ Ù…Ú†ÛŒ ہڑبونگ ایک علیØ+دہ کہانی سنا رہی تھی۔ Ú©Ú†Ù† کا سنک بغیر دُھلی پلیٹوں سے اٹا ہوا تھا تو دسترخوان سے ابھی تک صبØ+ Ú©Û’ ناشتے Ú©Û’ برتن اور بچی کُچھی اشیاء Ú©Ùˆ نہیں اُٹھایا گیا تھا۔

فریج کا دروازہ کھلا ہوا اور اُس میں رکھی اشیاء نیچے بکھری Ù¾Ú‘ÛŒ تھیں۔ ایسا منظر دیکھ کر خاوند کا دل ایک ہول سا کھا گیا۔ دل ہی دل میں دُعا مانگتا ہوا کہ اللہ کرے خیر ہو، سیڑھیوں میں بکھرے Ú©Ù¾Ú‘ÙˆÚº اور برتنوں Ú©Ùˆ پھاندتا اور کھلونوں سے بچتا بچاتا بیوی Ú©Ùˆ تلاش کرنے کیلئے اوپر Ú©ÛŒ طرف بھاگا۔ اوپر پہنچ کر کمرے Ú©ÛŒ طرف جاتے ہوئے راستے میں غسلخانے سے پانی باہر آتا دِکھائی دیا تو فوراً دروازہ کھول کر اندر نظر دوڑائی، باقی گھر Ú©ÛŒ طرØ+ یہاں Ú©ÛŒ صورتØ+ال بھی کُچھ مختلف نہیں تھی، تولئیے پانی سے بھیگے فرش پر Ù¾Ú‘Û’ تھے۔ باتھ ٹب صابن Ú©Û’ جھاگ اور پانی سے لبالب بھرا ہوا تھا اور اُسی کا پانی ہی باہر جا رہا تھا۔ ٹشو پیپر مکمل طور پر پانی میں ڈوبے ہوئے تھے، ٹوتھ پیسٹ Ú©Ùˆ شیشے پر ملا ہوا تھا۔ خاوند Ù†Û’ یہ سب Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر ایک بار پھر اندر کمرے Ú©ÛŒ طرف دوڑ لگائی۔ دھڑکتے دل Ú©Û’ ساتھ دروازہ کھولا تو انتہائی Ø+یرت کا سامنا کرنا پڑا۔ اُسکی بیوی مزے سے بیڈ پر لیٹی ہوئی کسی کہانی Ú©ÛŒ کتاب Ú©Ùˆ Ù¾Ú‘Ú¾ رہی تھی۔ خاوند Ú©Ùˆ دیکھتے ہی کتاب نیچے رکھ دی اور چہرے پر ایک مسکراہٹ لاتے ہوئے بولی؛ آپ Ø¢ گئے آفس سے، کیسا گُزرا آپکا دِن؟

خاوند نے بیوی کا التفات اور استقبال نظر انداز کرتے پوچھا؛ آج گھر میں کیا اودھم مچا پڑا ہے؟
بیوی نے ایک بار پھر مُسکرا کر خاوند کو دیکھا اور کہا؛ روزانہ کام سے واپس آ کر کیا آپ یہی نہیں کہا کرتے کہ میں گھر میں رہ کر کیا اور کونسا اہم کام کرتی ہوں؟

خاوند نے کہا؛ ہاں ایسا تو ہے، میں اکثر یہ سوال تُم سے کرتا رہتا ہوں۔
بیوی نے کہا؛ تو پھر دیکھ لیجیئے، آج میں نے وہ سب کُچھ ہی تو نہیں کیا جو روزانہ کیا کرتی تھی۔


میرا پیغام
ضروری ہے کہ انسان دوسروں Ú©ÛŒ Ù…Ø+نت اور اُن Ú©Û’ کیئے کاموں Ú©ÛŒ قدر اور اØ+ساس کرے کیونکہ زندگی کا توازن مشترکہ کوششوں سے قائم ہے۔ زندگی Ú©Ú†Ú¾ لینے اور Ú©Ú†Ú¾ دینے سے عبارت ہے۔ جس راØ+ت اور آرام Ú©ÛŒ معراج پر آپ پہنچے ہوئے ہیں اُس میں دوسروں Ú©Û’ Ø+صہ Ú©Ùˆ نظر انداز نا کیجیئے۔ ہمیشہ دوسروں Ú©ÛŒ Ù…Ø+نت کا اعتراف کیجیئے اور بعض اوقات تو صرف آپکی Ø+وصلہ افزائی اور اور قدر شناسی بھی دوسروں Ú©Ùˆ مہمیز کا کام دے جایا کرتی ہے۔ دوسروں Ú©Ùˆ اتنی تنگ نظری سے نا دیکھیئے۔دوسروں Ú©ÛŒ قدر کرنا سیکھیئے