acha likha ha
عجیب لوگ
عیدالاضٰØ+ÛŒ Ú©Û’ دن قریب ÛÛŒ تھے ۔گاؤں Ú©Û’ کاÙÛŒ لوگوں Ù†Û’ بیھڑ بکریاں اور گائے خرید Ù„ÛŒ تھی یعنی جس Ú©Û’ پاس جتنی گنجائش تھی Ùاس Ù†Û’ Ùاتنا ÛÛŒ کام کیا Û” مگر اکرم صاØ+ب Ù†Û’ ابھی تک Ú©Ú†Ú¾ Ù†Ûیں خریدا تھا ،گاؤں Ú©Û’ لوگ اکرم صاØ+ب سے سے سوال پوچھتے Ú©Û’ اکرم صاØ+ب کیا بات ÛÛ’
اس بار قربانی کا کوئی Ø§Ø±Ø§Ø¯Û Ù†Ûیں Ûیں کیا۔مگر اکرم صاØ+ب Ûر کسی کوایک ÛÛŒ جواب دیتے Ú©Û’ ابھی تو عید میں ایک ÛÙØªÛ ÛÛ’ ،اتنی جلدی چیز Ù„Û’ کر کیا کرنی ÛÛ’ ۔اور ویسے بھی میری بیگم Ú©Ûتی ÛÛ’ Ú©Û’ گھر میں Ù¾ÛÙ„Û’ ÛÛŒ بÛت گند Ûوتا ÛÛ’ اور پھر گائے یا بکری آنے سے اور بڑھ جائے گا ۔عید سے دو دن Ù¾ÛÙ„Û’ Ù„Û’ لو گا ۔اکرم صاØ+ب کا ÛŒÛ Ø¬ÙˆØ§Ø¨ Ùسن کر Ú©Ú†Ú¾ تو مطمئن Ûوجاتے اور Ú©Ú†Ú¾ سوچ میں Ù¾Ú‘ جاتے۔
خیر اگلے دن گاؤں کا ایک بÛت ÛÛŒ غریب آدمی رØ+یم چاچا اکرم صاØ+ب Ú©Û’ پاس آیا ۔اور Ùاس Ù†Û’ درخواست Ú©ÛŒ Ú©Û Ù…ÛŒÚº Ù†Û’ اپنی بڑی بیٹی Ú©ÛŒ شادی کرنی ÛÛ’ پیسوں Ú©ÛŒ Ú©Ú†Ú¾ Ú©Ù…ÛŒ تھی اس لئے آپ سے دس Ûزار روپے قرض چاÛئے Ùصل Ú©Û’ کٹتے ÛÛŒ سب سے Ù¾ÛÙ„Û’ آپ Ú©Ùˆ آپ کا قرض واپس کرونگا- اگر آپ مجھے اس مشکل Ú¯Ú¾Ú‘ÛŒ میں قرض دے دیں Ú¯Û’ تو میں آپ کا عمر بھر شکر گزار رھوں گا
اکرم صاØ+ب Ù†Û’ Ùاس Ú©ÛŒ بات سنی اور Ú©Ûا Ú©Û Ù¾ÛŒØ³Û’ Ûوتے تو میں گھر والوں Ú©Û’ لئے عید Ú©ÛŒ خریداری کرتا اور قربانی کا جانور Ù„Û’ لیتا۔ ابھی تک میں Ù†Û’ عید Ú©Û’ لیے Ú©Ú†Ú¾ Ù†Ûیں لیا تو تمیÛÚº Ú©Ûاں سے قرض دوں۔
رØ+یم چاچا Ù†Û’ ÛŒÛ Ø¬ÙˆØ§Ø¨ Ùسنا مذید Ú©Ú†Ú¾ Ù†Û Ú©ÛÛ Ø³Ú©Ø§ اور Ú†Ù¾ چاپ واپس چلا گیا ،دو دن Ú©Û’ بعد اکرم صاØ+ب اپنے دوستوں Ú©Û’ ÛÙ…Ø±Ø§Û Ø¨Ú©Ø±Ø§ لینے Ú†Ù„Û’ گئے ØŒÙادھر جا کر کوئی بکرا پسند نا آیا تو بیس Ûزار Ú©ÛŒ ایک گائے Ù„Û’ آئے ۔اور جب گائے Ù„Û’ کر گاؤں Ù…Úº داخل Ûوئے تو،Ûر Ø¨Ù†Ø¯Û Ø§Ú©Ø±Ù… صاØ+ب Ú©ÛŒ تعری٠کر رÛا تھا ،اکرم صاØ+ب اپنی تعری٠سÙÙ† کر بÛت خوش Ûوتے Û”
رØ+یم چاچا Ù†Û’ بھی ÛŒÛ Ù…Ù†Ø¸Ø± دیکھا۔ اور خاموشی سے سر جھکا کر Ø±ÙˆØ§Ù†Û ÛÙˆ گیا۔
کاش
ÛÙ… قربانی کا مقصد سمجھ پائیں۔ اور زندگی میں اپنے مالک Ø+قیقی Ú©ÛŒ رضا Ú©Ùˆ سامنے رکھتے Ûوئے دوسرے انسانوں Ú©Û’ لئے بھی قربانی دینے کا Ø¬Ø°Ø¨Û Ø±Ú©Ú¾ سکیں۔ کسی Ú©Û’ کام آنا بھی تو قربانی ÛÛ’ چاÛÛ’ ÙˆÛ Ù¾ÛŒØ³Û’ Ú©ÛŒ ÛÙˆ یا وقت کی۔ جس معاشرے میں نمود Ùˆ نمائش بڑھ جائے ÙˆÛ Ù„ÙˆÚ¯ رÙØªÛ Ø±ÙØªÛ Ø³Ú† سے دور Ûوتے جاتے Ûیں۔ اور ایک دن ان کا جھوٹ معاشرے کا ناسور بن جاتا ÛÛ’Û”
acha likha ha
​
​
Umdaaa janab
تیری انگلیاں میرے جسم میںیونÛÛŒ لمس بن Ú©Û’ Ú¯Ú‘ÛŒ رÛیں
ک٠کوزه گر میری مان لےمجھے چاک سے Ù†Û Ø§ØªØ§Ø±Ù†Ø§