Ø§Ù„Ù„Û Ú©Û’ نام پر دے دے بابا۔ مولا Ú©Û’ نام پر دے دے بابا۔ تیرے بچے جیون Û” تیری Ø+یاتی سوÛÙ†ÛŒ Ûووے، تیریاں مراداں پوریاں Ûوون۔
پاکستان Ú©Û’ کسی بھی Ø´Ûر میں ØŒ کسی بھی بازار میں اس قسم Ú©ÛŒ آوازیں بکثرت سنائی دیتی Ûیں۔Ùرق اگر Ûوتا ÛÛ’ تو شاید زبان کا کوئی اردو میں تو کوئی پشتو میں۔ کوئی پنجابی میں تو کوئی سندھی میں دعاﺅں Ú©ÛŒ پوٹلی کھولے ایک Ú©Û’ بعد ایک دعانکال رÛا Ûوتا Ûے۔ان دعاﺅں کا مقصد ماسوائے اسکے اور Ú©Ú†Ú¾ Ù†Ûیں Ûوتا Ú©Û Ø¨Ù† مانگے اسکو Ú©Ú†Ú¾ روپے مل جائیں۔ ÛŒÛ Ø§ÙˆØ± بات ÛÛ’ Ú©Û Ø²Ø¨Ø§Ù† سے تو Ú©Ú†Ú¾ Ù†Ûیں مانگا جاتا لیکن یاتو Ûاتھ پھیلے Ûوئے Ûوتے Ûیں یا کوئی کٹورا Ø¢Ú¯Û’ گیا Ûوتا ÛÛ’ اور یا اگر زمین پر بیٹھے Ûیں تو کوئی چادر پھیلائی Ûوئی Ûوتی ÛÛ’Û”Ø+التیں مختل٠Ûوتی Ûیں، انداز جدا جدا Ûوتے Ûیں لیکن سب Ú©Û’ خیالات ØŒ انداز ایک ÛÛŒ مرکز سے نکلتے Ûیں۔ تان سب Ú©ÛŒ ایک سر پر مبنی Ûوتی ÛÛ’ اور پسند سب Ú©Ùˆ صر٠ایک ÛÛŒ آواز Ûوتی ÛÛ’ اور ÙˆÛ Ù¾ÛŒØ³Û’ Ú©ÛŒ جھنکاری Ú©ÛŒ آواز Ûوتی ÛÛ’Û”
Ûرکسی کا زندگی میں کبھی Ù†Û Ú©Ø¨Ú¾ÛŒ اس سے سامنا Ûوتا رÛتا ÛÛ’ØŒ اس بات سے کوئی بھی انکار Ù†Ûیں کر سکتا۔اور Ûر کوئی ان سے اپنے اپنے انداز میں پیش آتا ÛÛ’Û” دھتکارتے Ûیں، نظر انداز بھی کرتے Ûیں، ترس بھری نگاÛÙˆÚº سے بھی دیکھتے Ûیں، انکی خواÛØ´ Ú©Ùˆ پورا کرتے Ûوئے پیسوں Ú©ÛŒ جھنکار بھی سنا دیتے Ûیںاور بعض جھنکار سنانے Ú©Û’ ساتھ تھوڑی سی بØ+Ø« بھی کر لیتے Ûیں۔لیکن بØ+Ø« بھی انکی جسمانی Ø+الت دیکھ کر Ú©ÛŒ جاتی ÛÛ’Û” دھتکارنے والے اور بØ+Ø« کرنے والے بÛت Ú©Ù… Ûوتے Ûیں۔ لیکن کوئی کرے بھی تو کیا۔ Ûماری نگا Û Ù…ÛŒÚº تو ÛŒÛ Ù„ÙˆÚ¯ شاید ÛÛŒ پورے دن میں دو تین سو روپے سے Ø²ÛŒØ§Ø¯Û Ø§Ú©Ù¹Ú¾Ø§ کرپاتے Ûوں۔لیکن Ø+قیقت Ú©Ú†Ú¾ اور ÛÛ’Û” شاید دس سے بیس Ùیصد لوگ ایسے Ûوںجو اتنی Ú©Ù… مقدار پیسے کماتے ÛÙˆÚº ÙˆØ±Ù†Û ØªÙˆ باقی سب Ú©ÛŒ آمدنی پانچ سو روپے سے Ø²ÛŒØ§Ø¯Û Ûوتی Ûے۔اور ÙˆÛ ÙˆØ§Ù‚Ø¹ÛŒ آمدن Ûوتی ÛÛ’Û”Ú©ÛŒÙˆÙ†Ú©Û Ø®Ø±Ú† Ù†Ûیں کرنا پڑتا۔ اسکی ÙˆØ¬Û ÛŒÛ ÛÛ’ Ú©Û Ø±ÙˆÙ¹ÛŒ اور کپڑا بھی ÛŒÛ Ù…Ø§Ù†Ú¯ØªÛ’ Ûیں۔کھانے Ú©Û’ وقت میں کسی بھی Ûوٹل Ú©Û’ سامنے اپنا Ù¹Ú¾ÛŒÛ Ù„Ú¯Ø§ لیتے Ûیں۔کپڑوں میں موسم Ú©Û’ مناسبت سے مانگتے Ûیں۔ساتھ میں کمبل یا Ù„Ø+ا٠سردیوں میں ضرور طلب کرتے Ûیں۔ تو جو Ú©Ú†Ú¾ انھوں Ù†Û’ کمایا ÛوتاÛÛ’ ÙˆÛ Ø¢Ù…Ø¯Ù†ÛŒ میںÛÛŒ شمار ÛÙˆ سکتاÛÛ’Û”
اکثر ÛŒÛ Ø¯ÛŒÚ©Ú¾Ø§ گیا ÛÛ’ Ú©Û Ú©Ú†Ú¾ بھکاری ایک Ø¬Ú¯Û Ù…Ø³ØªÙ‚Ù„ Ù¹Ú¾Ú©Ø§Ù†Û Ø¨Ù†Ø§ لیتے Ûیں۔ ایسے بھکاریوں میں Ø²ÛŒØ§Ø¯Û ØªØ± معذور نظر آتے Ûیں یا پھر کوئی چرسی یا Ûیروئن پینے والا بیٹھا Ûوتا ÛÛ’Û” اب ÙˆÛ Ù…Ø¹Ø°ÙˆØ± کس Ø+د تک معذور Ûوتے Ûیں ÛŒÛ ØªÙˆ خدا ÛÛŒ جانتا Ûے۔لیکن ان میں سے شاید کوئی تین سے پانچ Ùیصد واقعی معذور Ûوتے Ûیں لیکن پھر ایک سوال پیدا Ûوتا ÛÛ’ Ú©Û ÛŒÛ Ø®ÙˆØ¯ معذور Ûوتے Ûیں یا انکو بھیک مانگنے Ú©ÛŒ خاطرمعذور بنایا جاتا ÛÛ’Û” کسی Ú©ÛŒ ٹانگ Ú©Ù¹ÛŒ Ûوئی Ûوتی ÛÛ’ اور ÙˆÛ Ø§Ù¾Ù†ÛŒ اسکی Ú©Ù¹ÛŒ Ûوئی ٹانگ Ú©Ùˆ سامنے رکھ کر لوگوںکے دلوں میں اپنے لیے رØ+Ù… پیدا کرتا ÛÛ’ اور ان سے بھیک لیتا Ûے۔بدلے میں دعائیں دیتا ÛÛ’Û” تو کوئی اپنے Ú©Ù¹Û’ Ûوئے یا ٹیڑے میڑھے بازو Ú©Ùˆ دوسرے Ûاتھ سے تھامتے Ûوئے ایک Ø¬Ú¯Û Ø³Û’ دوسری Ø¬Ú¯Û Ø¢ØªØ§ جاتا ÛÛ’ ØŒ بغیر صدا لگائے یتیم صورت بنائے Ûاتھ پھیلاتا ÛÛ’Û” کوئی صدا لگا تا ÛÛ’ †آنکھوںوالو! آنکھیں بڑی نعمت Ûیں“۔ تو جھٹ سے لوگ جیب میں Ûاتھ ڈال کر اپنے اپنے ظر٠کے مطابق اسکے Ûاتھ میں ریزگاری یا نوٹ رکھ دیتے Ûیں مبادا انکی آنکھوں Ú©Ùˆ نظر Ù„Ú¯ جائے۔
میری ذاتی طور پر کئی بھکاریوں سے کاÙÛŒ دیر تک بات چیت Ûوتی رÛÛŒ Ûے۔اپنے بچپن میں جب میں شاید پانچویں یا Ú†Ú¾Ù¹ÛŒ جماعت کا طالب علم تھا، ایک بھکاری Ú©Ùˆ تو Ø¨Ø§Ù‚Ø§Ø¹Ø¯Û Ú©Ú¾Ø§Ù†Ø§ تک کھلاتا رÛا۔ اپنے Ûاتھوں سے نوالے بنا بنا کر اسکے Ù…Ù†Û Ù…ÛŒÚº ڈالتا رÛا Û” اسکے Ù…Ù†Û Ø³Û’ ٹپکتی رال Ú©Ùˆ صا٠کرتارÛا تھا۔ اور دنوں یا ÛÙتوں Ù†Ûیں Ø¨Ù„Ú©Û Ø¯Ùˆ تین سال تک اسکے ساتھ اسی طرØ+ پیش آتا رÛا۔ اسکا ÙØ§Ø¦Ø¯Û ÛŒÛ Ûوا Ú©Û Ø§Ø³ سے بÛت سی باتوں کا Ù¾ØªÛ Ú†Ù„Ø§ تھا۔
اسکا نام رØ+مت تھا۔ اسکو شاید کبھی Ùالج Ûوا Ûوگا (بعد میں Ù¾ØªÛ Ú†Ù„Ø§ØªÚ¾Ø§ Ú©Û Ø+قیقت Ú©Ú†Ú¾ اور تھی) جسکی ÙˆØ¬Û Ø³Û’ اسکے Ûاتھ اور پاﺅں بیکار ÛÙˆ گئے تھے۔ Ûاتھوں Ú©Ùˆ تو پھرکسی Ø+د تک Ø+رکت دے لیتا تھا۔ لیکن ٹانگوں Ú©Ùˆ گھسیٹنا پڑتا تھا۔کسی Ø§Ù„Ù„Û Ú©Û’ نیک بندے Ù†Û’ اسکو ایک تین Ù¾Ûیوں والی سائیکل خرید کر دے دی تھی جسکو ایک Ûاتھ سے تھامے دوسرے Ûاتھ سے چلاتا تھا۔ صر٠اسکواوپر بٹھانے Ú©Û’ لیے دوسرے Ú©ÛŒ مدد Ú©ÛŒ ضرورت پڑتی تھی۔کبھی کبھی اسکے Ûاتھوں Ú©ÛŒ طاقت جواب دے جاتی تھی تو کوئی Ø±Ø§Û Ú¯ÛŒØ± سائیکل Ú©Ùˆ Ú©Ú†Ú¾ Ùاصلے تک دھکا لگا دیتا تھا۔ اسی طرØ+ کبھی خود چلاتے Ûوئے تو کبھی دوسرے لوگوں Ú©ÛŒ مدد سے ÙˆÛ Ø§Ù¾Ù†Û’ گھر اور گھر سے اس مخصوص Ø¬Ú¯Û ØªÚ© آتا جاتا تھا۔ ایک بات جو Ú©Ù… از Ú©Ù… مجھے عجیب لگتی تھی Ú©Û Ø¬Ø¨ ÙˆÛ Ú¯Ú¾Ø± Ú©Û’ قریب Ù¾Ûنچتا تھا تو ÛÙ…ÛŒØ´Û Ú©Ø³ÛŒ Ù†Û Ú©Ø³ÛŒ طر٠سے ایک لمبا تڑنگا آدمی اسکو Ùوراً گھر Ú©Û’ اندر Ù„Û’ جاتا تھا۔ تین چار دÙØ¹Û ØªÙˆ میں Ù†Û’ اس Ú©Ùˆ خود دیکھا تھا Ú©ÛŒÙˆÙ†Ú©Û Ù…Ø+Ù„Û’ Ú©ÛŒ کرکٹ ٹیم کبھی ایک Ù…Ø+Ù„Û’ میں میچ کھیلنے جاتی تھی تو کبھی دوسرے میں۔اور میں بھی اس ٹیم کا ایک ممبر Ûوتا تھا۔تو کئی دÙØ¹Û Ø±Ø+مت Ú©Û’ Ù…Ø+Ù„Û’ میں بھی ÛÙ… میچ کھیلنے گئے تھے۔
ایک دن دوپÛر کا کھانا کھلاتے Ûوئے میں Ù†Û’ اس سے اس شخص Ú©Û’ بارے میں پوچھا تو Ù¾ÛÙ„Û’ تو بات Ú©Ùˆ ٹال گیا Û” لیکن میرے اصرار پر بÛت اØ+تیاط سے ادھر ادھر دیکھنے Ú©ÛŒ کوشش کرتے Ûوئے اس Ù†Û’ جو بات بتائی اس وقت تو مجھے اس پر یقین Ù†Û Ø¢ÛŒØ§Û” گھر آکر جب میں Ù†Û’ ÙˆÛ Ø¨Ø§Øª اپنے والد Ù…Ø+ترم Ú©Ùˆ بتائیتو انھوں Ù†Û’ رØ+مت Ú©ÛŒ طر٠میرا جانا بند کر دیا۔ بÛت پوچھا تو بھی Ú©Ú†Ú¾ Ù†Û Ø¨ØªØ§ÛŒØ§Û” تو تین ÛÙتوں Ú©Û’ بعد جب والد صاØ+ب Ù†Û’ تھوڑی نرمی برتی تو میں پھر رØ+مت Ú©ÛŒ طر٠چل دیا۔لیکن اس بار تو اسکا Ø+Ù„ÛŒÛ ÛÛŒ بگڑا Ûوا تھا۔چÛرے پر زخموں Ú©Û’ نشانات تھے جو مندمل ÛÙˆ رÛÛ’ تھے۔سر پر دائیں جانب کان سے تھوڑا اوپر ایک عدد گومڑ ابھرا Ûوا تھا۔بازوﺅں اور پنڈلیوں پر بھی زخموں Ú©Û’ نشانات تھے۔ میرے پوچھنے پر اس Ù†Û’ صر٠اتنا Ú©Ûا Ú©Û ÛŒÛ Ø§Ø³ دن مجھ سے بات کرنے Ú©ÛŒ سزا تھی۔ اور Ø¯ÙˆØ¨Ø§Ø±Û Ø§Ø³Ú©Ùˆ اس Ø¬Ú¯Û Ù¾Ø± آئے Ûوئے صر٠چاردن Ûوئے ÛÛŒÚºÛ”Ú©ÛŒÙˆÙ†Ú©Û Ø§Ø³Û’ Ø²ÛŒØ§Ø¯Û Ø¨Ø§ØªÛŒÚº کرنے سے منع کیا گیا تھا جب Ú©Û ÙˆÛ Ø§ØµÙ„ÛŒØª بتا بیٹھا تھا۔
اس Ù†Û’ جو بات بتائی تھی ÙˆÛ ÛŒÛ ØªÚ¾ÛŒ Ú©Û Ø§Ø³Ú©Ùˆ Ùالج Ù†Ûیں Ûوا تھا Ø¨Ù„Ú©Û Ø§Ø³Ú©Û’ چند سگے Ø±Ø´ØªÛ Ø¯Ø§Ø±ÙˆÚº Ù†Û’ اسکو نا معلوم ÙˆØ¬Û Ø³Û’ زÛر دینے Ú©ÛŒ کوشش Ú©ÛŒ تھی۔ ڈاکٹروں Ú©ÛŒ Ù…Ø+نت اور بروقت علاج سے Ú¯Ùˆ اسکی زندگی تو بچ گئی تھی لیکن اسکا اثر اسکے پٹھوں پر مختل٠صورتوں میںÛوا تھا۔ اور اسکی Ø+الت یوں Ûوگئی تھی جیسے Ùالج Ú©Û’ شدید Ø+ملے سے گذرا Ûو۔اسکو بات کرتے Ûوئے بھی مشکل پیش آتی تھی Ú©ÛŒÙˆÙ†Ú©Û Ø§Ø³Ú©Ø§ Ù…Ù†Û ØªÚ¾ÙˆÚ‘Ø§ ٹیڑھا ÛÙˆ گیا تھا اور اسکے Ù…Ù†Û Ø³Û’ رال بھی ٹپکتی تھی۔اسنے بتایا تھا Ú©Û Ø§Ø³Ú©Ø§ علاج علاقے Ú©Û’ ایک بظاÛر شری٠نظر آنے والے شخص Ù†Û’ کرایا تھا۔ اسکے علاج پر اس وقت Ú©Û’ Ù„Ø+اظ سے کاÙÛŒ خرچ آیا تھا۔ Ú†ÙˆÙ†Ú©Û Ø¹Ù„Ø§Ø¬ Ú©Û’ بعد اسکی ظاÛری Ø+الت ایسی ÛÙˆ گئی تھی Ú©Û Ø§Ø¨ ÙˆÛ Ú©ÙˆØ¦ÛŒ کام کاج Ù†Û Ú©Ø± سکتا تھاتو اس شخص Ù†Û’ کوئی دو تین Ù…Ûینے تک اسکا بوجھ برداشت کیا۔ اسکو اپنے دوکمرے والے مکان میں Ø¬Ú¯Û Ø¯ÛŒÛ” لیکن ایک دن Ú©ÛÙ†Û’ لگا Ú©Û Ø§Ø³Ú©Û’ پا س کوئی Ø+رام Ú©Û’ پیسے Ù†Ûیں Ûیں جو ÙˆÛ Ø§Ø³ پر لٹاتا رÛے۔رØ+مت Ù†Û’ اس شخص سے Ú©Ûا Ú©Û Ø§Ø³Ú©ÛŒ Ø+الت سے تو ÙˆÛ ÙˆØ§Ù‚Ù ÛÛŒ ÛÛ’ Ú©Û ÙˆÛ Ú©Ú†Ú¾ کر بھی تو Ù†Ûیں سکتا اور Ù†Û ÛÛŒ اسکا Ø¢Ú¯Û’ پیچھے کوئی Ûے۔تو اس شخص Ù†Û’ جس کا نام پرویز تھا ØŒ اصلیت دکھا دی۔کÛÙ†Û’ لگا Ú©Û Ù¾Ú¾Ø± اسکا تو ایک ÛÛŒ Ø+Ù„ ÛÛ’ Ú©Û ÙˆÛ Ø¨Ú¾ÛŒÚ© مانگے Ú©Û Ø§Ø³Ú©ÛŒ ظاÛری Ø+الت دیکھ کر ÛÛŒ لوگ اس پر ترس کھائیںگے اور اسکو بÛت بھیک ملے گی۔ خود بھی کمائے ØŒ کھائے اور اسکو بھی کھلائے۔رØ+مت Ú©Û’ بقول اسنے بÛت سوچا لیکن کوئی اور Ø±Ø§Ø³ØªÛ Ù†Ø¸Ø± Ù†Û Ø¢ÛŒØ§Û” مجبوراً اسکو ÛŒÛ Ø±Ø§Ø³ØªÛ Ø§Ø®ØªÛŒØ§Ø± کرنا پڑا۔ آج اس دشت Ú©ÛŒ سیاÛÛŒ میں اسکو دس سال ÛÙˆ گئے تھے۔
اس شخص Ú©Û’ متعلق جو سائیکل Ú©Ùˆ آخری لمØ+Û’ میں گھر Ú©Û’ اندر Ù„Û’ جاتا تھا رØ+مت Ù†Û’ Ø¨ØªØ§ÛŒØ§Ú©Û Ø§Ø³Ú©Ø§ نام سلیم تھا اور ÙˆÛ Ù¾Ø±ÙˆÛŒØ² کا ØªÙ†Ø®ÙˆØ§Û Ø¯Ø§Ø± تھا۔جسکی Ø°Ù…Û Ø¯Ø§Ø±ÛŒ تھی Ú©Û ÙˆÛ Ø±Ø+مت پر اور اور جیسے مزید پانچ اÙراد پر نظر رکھے Ú©Û Ú©Ûیں ÙˆÛ Ø¨Ú¾Ø§Ú¯ Ù†Û Ø¬Ø§Ø¦ÛŒÚºÛ” میں ÛŒÛ Ø³Ù† کر بÛت Ø+یران Ûوا تھا۔ میںنے رØ+مت سے پوچھا Ú©Û Ù¾Ø§Ù†Ú† اÙراد کون Ûیں اور Ú©Ûاں Ûیں؟ رØ+مت Ù†Û’ Ú©Ûا Ú©Û Ù¾Ø±ÙˆÛŒØ² Ù†Û’ Ù†Û’ جانے Ú©Ûاں Ú©Ûاں سے ایسے اÙراد ڈھونڈ کر لائے Ûیں جو ایک تو معذور ÛÙˆÚº اور دوسرا انکا کوئی والی وارث Ù†Û Ûو۔پرویز ان سب سے بھیک منگواتا تھا۔سلیم جیسے اس Ù†Û’ تین چار اور بندے ملازم رکھے Ûوئے تھے جنکا کام رØ+مت اور دوسرے بھکاریوں پر نظر رکھنا Ûوتا تھا۔میرے پوچھنے پر Ú©Û Ø³Ù„ÛŒÙ… تو کبھی بھی اسکے قریب نظر Ù†Ûیں آیا تو رØ+مت Ù†Û’ جواب دیا Ú©Û ÙˆÛ Ù‚Ø±ÛŒØ¨ ضرور Ûوتا تھا لیکن ÛÙ…ÛŒØ´Û Ú©Ø³ÛŒ Ù†Û Ú©Ø³ÛŒ Ø¢Ú‘ میں بیٹھا Ûوتا تھا Ú©Û Ú©Ø³ÛŒ Ú©Ùˆ علم Ù†Û ÛÙˆ سکے Ú©Û Ø§Ø³Ú©Ø§ رØ+مت سے کوئی تعلق ÙˆØ§Ø³Ø·Û ÛÛ’Û”
ایک دن رØ+مت Ù†Û’ بڑے کرب سے بتایا Ú©Û Ø§Ø³ پرویز جیسے نجانے کتنے لوگ اس ملک میں اپنے گھناﺅنے پنجے پھیلائے Ûوئے Ûیں۔جو ننھے معصوم بچوں سے لیکر ساٹھ ستر سال Ú©Û’ بوڑھوں تک سے مختل٠طریقوں سے بھیک منگواتے Ûیں۔اور خود ٹھاٹھ سے رÛتے Ûیں۔ رØ+مت Ù†Û’ پرویز Ú©Û’ متعلق بتایا Ú©Û Ù¾Ø±ÙˆÛŒØ² کبھی جو دو کمروں Ú©Û’ مکان میں رÛتا تھا آج اسکا ایک کنال پر مشتمل Ø´Ûر Ú©Û’ پوش علاقے میں ایک تین Ù…Ù†Ø²Ù„Û Ø¨Ù†Ú¯Ù„Û Ûے۔دس دس Ù…Ø±Ù„Û Ú©Û’ دو گھر اور کوئی سات آٹھ دکانیں کرائے پر اٹھائی Ûوئی Ûیں۔اور ÛŒÛ Ø³Ø¨ Ú©Ú†Ú¾ اس Ù†Û’ Ûمارے بھیک میں مانگے Ûوئے پیسوں سے بنایا ÛÛ’Û”
اس طرØ+ Ú©ÛŒ اور بھی بÛت سی باتیں رØ+مت Ù†Û’ بتائی تھی۔ جب میں Ù†Û’ Ûوش سنبھالا Û” کسی Ú©Ùˆ Ú©Ú†Ú¾ سمجھانے Ú©Û’ قابل Ûوا تو جب کسی بھکاری Ú©Ùˆ دیکھا تو رØ+مت ایک دÙØ¹Û Ø¶Ø±ÙˆØ± یاد آیا۔یاد اسلیے Ú©Û Ø§Ù†Ù¹Ø± کرنے Ú©Û’ بعد ÛÙ… Ù†Û’ ÙˆÛ Ø´Ûر Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دیا تھا اور اپنے آبائی Ø´Ûر میں سکونت اختیار کر Ù„ÛŒ تھی۔میںنے اکثر اوقات لوگوں سے بھکاریوں Ú©Û’ متعلق باتیں کیں۔ انھیں اپنے تجربے سے Ø¢Ú¯Ø§Û Ú©ÛŒØ§Û” لیکن کبھی کسی Ù†Û’ میری ایک Ù†Û Ø³Ù†ÛŒÛ”Ø¨Ù„Ú©Û Ø¬ÙˆØ§Ø¨ میں ØµØ±Ù ÛŒÛ ÛÛŒ Ú©Ûا Ú©Û Ø¨Ú¾Ø§Ø¦ÛŒ ÛŒÛ Ù„ÙˆÚ¯ بھی خدا Ú©ÛŒ طر٠سے ایک امتØ+ان Ûیں۔ میں بھکاریوں تک سے باتیں کرتا رÛا Ø¨Ù„Ú©Û Ø§Ø¨ بھی کبھی کبھی موقع ملے تو ضرور کرتا Ûوں۔اکثر ÛŒÛ Ù…Ø+سوس Ûوتا تھا Ú©Û Ú©Ú†Ú¾ بھکاری بات کرتے کرتے ادھر ادھر ضرور دیکھتے تھے۔ Ø¨Ù„Ú©Û Ú†Ù†Ø¯ ایک تو بات کرتے کرتے اچانک بھاگ Ú©Ú¾Ú‘Û’ Ûوتے تھے۔ تو تب رØ+مت Ú©ÛŒ بات یاد آتی تھی Ú©Û ÙˆÛ Ø®ÙˆØ¯ اپنی خوشی سے یا مرضی سے بھیک Ù†Ûیں مانگتے تھے Ø¨Ù„Ú©Û Ø§Ù† سے بھیک منگوائی جاتی تھی۔
سوال ÛŒÛ ÛÛ’ Ú©Û Ø§Ú¯Ø± عام عوام اس بات سے واق٠نÛیں تو پھر تو ٹھیک ÛÛ’ لیکن ان Ú©Ùˆ اس بات کا علم ÛÛ’ تو پھر ÙˆÛ Ø§Ù†Ú¾ÛŒÚº بھیک کیوں دیتے Ûیں۔ ÙˆÛ Ø§Ø³ سماجی بیماری کا کوئی مستقل Ø+Ù„ کیوں Ù†Ûیں Ù†Ú©Ø§Ù„ØªÛ’Û”ÙˆÛ Ú©ÛŒÙˆÚº ووٹ مانگنے والوں Ú©Ùˆ Ù†Ûیں Ú©Ûتے Ú©Û Ù¾ÛÙ„Û’ Ø´Ûر Ú©Û’ رﺅسا Ú©Ùˆ غریب کرو جو بھیک Ú©Û’ پیسوں سے امیر سے امیر تر Ûوتے جا رÛÛ’ Ûیں پھر ووٹ مانگو۔لیکن Ù†Ûیں۔ Ú©ÛŒÙˆÙ†Ú©Û Ø¬Ø¨ کتی (+++++) ÛÛŒ چوروں سے ملی Ûوئی ÛÙˆ تو Ø§Ù„Ù„Û ÛÛŒ مالک ÛÛ’Û” Ø+کمران پرویز جیسے لوگوں Ú©Ùˆ Ú©ÛŒÙر کردار تک کیوں Ù†ÛیںپÛنچا سکتے۔ ان زبردستی Ú©Û’ بھکاریوںکے لیے کوئی دارلکÙØ§Ù„Û Ù‚Ø³Ù… کا Ø§Ø¯Ø§Ø±Û Ú©ÛŒÙˆÚºÙ†Ûیں بنایا جاتا جÛاں بڑوں Ú©Ùˆ مخلت٠Ûننر سکھائے جا سکتے Ûیں ØŒ انکے Ûننر Ú©Ùˆ استعمال کر Ú©Û’ انکے بنائی Ûوئی اشیاءکو بازار میں Ùروخت کیا جا سکتا ÛÛ’ اور آمدنی کا ایک Ø+ØµÛ Ø§Ù†Ú©Û’ لیے مختص کیا جا سکتا ÛÛ’Û” بچوں Ú©Ùˆ زیور تعلیم سے Ø¢Ø±Ø§Ø³ØªÛ Ú©ÛŒØ§ جاسکتا Ûے۔کتنی ÛÛŒ بڑی عمر Ú©Û’ بھکاری ایسے Ûوتے Ûیںجو Ù¾Ú‘Ú¾Û’ Ù„Ú©Ú¾Û’ Ûوتے Ûیں۔ ÙˆÛ Ø¨Ú†ÙˆÚº Ú©Ùˆ پڑھا سکتے Ûیں۔تعلیم Ú©Û’ ساتھ ساتھ بچوں Ú©Ùˆ مختل٠قسم Ú©Û’ Ùنون سکھائے جا سکتے Ûیں۔ تا Ú©Û Ú©Ù„ جب ÙˆÛ Ù…ÛŒØ¯Ø§Ù† عمل میںنکلیں تو اگر ÙˆÛ Ø³Ø±Ú©Ø§Ø±ÛŒ ملازمت Ù†Û Ø+اصل کر سکیں تو Ú©Ù… از Ú©Ù… Ù…Ø+نت مزدوری کر Ú©Û’ اپنا پیٹ پال سکیں۔مخیر Ø+ضرات بھی ÛŒÛ Ú©Ø§Ø± خیر انجان دے سکتے Ûیں۔ Ø²ÛŒØ§Ø¯Û Ù†Ûیںاگر Ûر امیر آدمی صر٠ایک ایک بھکاری چاÛÛ’ ÙˆÛ Ø¨Ú†Û ÛÙˆ یا بڑا Ú©Û’ سر پر Ûاتھ رکھ دے تو Ù…Ø¹Ø§Ø´Ø±Û Ø§Ø³ لعنت سے انتÛائی قلیل عرصے میں پاک ÛÙˆ سکتا Ûے۔دنیا میں بھی انÛیں کامیابی ÛÛŒ نصیب ÛÙˆ Ú¯ÛŒ اور آخرت میں تو ÛÛ’ Ûی۔