مزاج برہم، خفا سا لہجہ
اُداس چہرہ، ناراض آنکھیں
وجہ جو پوچھی مَیں نے اُس سے
جان میری اُداس کیوں ہو؟
کیوں ہو برہم، ناراض کیوں ہو؟
بھر کے اُچھلیں آنکھیں اُس کی
لڑکھڑا کے گلے سے لگ کر
مجھ سے بولی
کہاں گئے تھے، کیوں گئے تھے؟
مجھے بتاؤ
تمہارے بِن جو بے بسی تھی
علاج اُس کا بتا کے جاتے
تم جو بچھڑو، کہاں مَیں ڈھونڈوں؟
سُراغ اپنا بتا کے جاتے
تمہیں پتہ تھا تمہارے بِن مَیں
ایک پل بھی رہ نہیں سکتی
چاہے بچھڑے دُنیا ساری
تیری جُدائی سہہ نہیں سکتی
تمہیں قسم ہے اَب نہ جانا
تمہیں قسم ہے اَب نہ جانا