درویشی
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو معراج کی رات خرقہ ملا تھا ۔ جب حضور پر نور معراج سے آ گئے تو انہوں نے تمام صحابہ کبار رضی اللہ عنہم کو طلب فرمایا اور کہا کہ اس خرقے کی بابت مجھے اللہ کا حکم ہے کہ میں تم میں سے کسی ایک کو دے دوں ۔
اب میں تم سے ایک سوال کرتا ہوں جو اس کا جواب با صواب دیگا وہ اس اس خرقے کا مستحق ٹھرے گا ۔
اول حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف رخ کیا اور فرمایا
"اے ابو بکر ! اگر یہ خرقہ میں تمہیں دوں تو تم کیا بات اختیار کرو گے ؟"
انہوں نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صدق و صفا اور اطاعتِ خدا اختیار کرونگا ۔
پھر امیرالمؤمنین حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے خطاب کیا اور کہا کہ اگر میں یہ خرقہ تمہیں دوں تو تم کیا اختیار کرو گے ؟
انہوں نے جواب دیا : یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں عدل و انصاف اختیار کرونگا اور مظلوموں کی داد رسی کرونگا ۔
پھر امیرالمؤمنین حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی باری آئی ۔
انہوں نے جواب دیا میں آپس کے مشورے سے کام اختیار کرونگا حیا کرونگا اور سخاوت سے کام لونگا ۔
آخر میں امیرالمؤمنین حضرت علی کرم اللہ وجھہ کو مخاطب کیا اور پوچھا کہ علی ! اگر یہ خرقہ تمہیں دیا جائے تو تم کیا کرو ؟
انہوں نے کہا میں پردہ پوشی کیا کرونگا اور بندگانِِ خدا کے عیبوں کو چھپایا کرونگا
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ! " لے لو علی یہ خرقہ تم ہی کو دیتا ہوں رب العزت کا مجھے فرمان تھا کہ تمہارے دوستوں میں سے جو شخص یہ جواب دے خرقہ اسے ہی دینا "۔
یہاں تک کہ کر شیخ الاسلام چشم پر آب ہو گئے اور رونے لگے اور بے ہوشی طاری ہو گئی ۔ جب دوبارہ ہوش میں آئے تو فرمایا معلوم ہوا کہ "درویشی پردہ پوشی ہے "۔
راحت القلوب ملفوطاتِ بابا فرید الدین گنج شکر از حضرت خواجہ نظام الدین اولیاء صفحہ 58 —