آبا و اجداد کی تقلید ہر دور میں گمراہی کی بنیاد ہی ہےقوم عاد نے بھی یہی دلیل پیش کی اور شرک چھوڑ کر توحید کا راستہ اختیار کرنے پر آمادہ نہ ہوئے بدقسمتی سے مسلمانوں میں بھی اپنے بڑوں کی تقلید کی یہ بیماری عام ہے انکا ایک طبقہ تو وہ ہے جو دین کا کچھ شعور رکھتا ہے.اور دینی علوم میں بھی اسے ایک حد تک دسترس حاصل ہے.لیکن اس نے اپنے آپ کو کسی نہ کسی خاص فقہ اور متعین امام کا پابند بنا رکھا ہے، اور اس تقلید کو اپنے طور پر واجب قرار دیا ہوا ہے.حالانکہ سرے سے یہ حکم شرعی ہے ہی نہیں اس تقلید نے ان مقلدین کو کئی سنتوں پر عمل کرنے سے روک رکھا ہے.کیونکہ وہ سنتیں ان کی فقہ میں درج نہیں. یا ان کے امام کو ان کا پتہ نہیں چلا جس کی بنا پر ان کی کتب میں وہ ہے ہی نہیں ایک دوسرا طبقہ وہ ہے. جو دینی شعور اور دینی علوم سے ہی بے بہرہ ہے. اسکا تو مذہب ہی رسم و رواج پرستی ہے، چنانچہ شادی ہو یا مرگ ہر موقع پر جاہلانہ رسموں کی پابندی کرتا ہے. اور بدعت پر عمل کرنے کو فرائض و سنن سے زیادہ اہمیت دیتا ہے. ان کے ہاں فرائض کا ترک عام ہے. لیکن بدعات و رسومات کی پابندی کا غایت درجہ اہتمام.
دلیل ان کی بھی یہی ہے کہ "یہ کام ہمارے بڑے کرتے آئیں ہیں"
ترجمہ:" اگرچہ ان کے باپ دادا کسی چیز کو نہیں سمجھتے تھےنہ وہ ہدایت پر تھے".( البقرہ ١٧٠)