"خوبیاں اور خامیاں"
کسی کے پاس ایک ایسا غلام تھا جو حسن و صورت، دوستی و دیانت داری کے ساتھ اسے بہت عزیز تھا۔ ایک دن اس نے اپنے ایک دوست سے کہا۔
"افسوس! میرا یہ غلام جس حسن صورت اور ناز و انداز کا مالک ہے، اتنا ہی زبان دراز اور بے ادب بھی ہے۔ کیا اچھا ہوتا کہ یہ حسن صورت کے ساتھ حسن سیرت کا مالک بھی ہوتا۔"
اس دوست نے کہا۔" اے بھائی! جب تو نے دوستی کا اقرار کر لیا ہے تو اس سے خدمت گاری کی توقع مت رکھ۔ جب عاشقی و معشوقی درمیان میں آ گئی تو مالکی اور مملوکی ختم ہوگئی۔"
"حاصل کلام"
"ہر انسان میں کچھ خوبیاں اور کچھ خامیاں ہوتی ہیں۔ دوستی میں چند خوبیوں کی وجہ سے تمام خامیوں سمیت قبول کرنا پڑتا ہے۔"
حکایات ِ سعدی