ہماری گلی میں ایک پاگل رہتا تھا
اس نے کبھی کسی کو تنگ وغیرہ نہیں کیا تھا
بہت معصوم سا تھا
میں نے سوچا کیوں نہ انہیں غصہ دلایا جائے
میرا مقصد صرف غصہ دلانا اور بھاگ آنا تھا
اس مقصد کی تکمیل کے لئے میں ان کے پاس چلی گئی
آہم آہم
ان کے پاس اور بچے بھی بیٹھے تھے
وہ پتہ نہیں کونسی ْقصے کہانیاں سنا رہے تھے
میں بیچ میں بار بار ٹوکنے لگی کہ یہ غلط ہے یہ صحیح
وہ پہلے تو برداشت کرتا رہا
پھر اسکے بھی صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا
میں نے سوچا ابھی بھاگتی ہوں
بھاگنے کیئلے کھڑی ہوئی تو ایک کرارے دار ٹھپڑ پڑا
سچ میں دن میں تارے نظر آگئے
اور منہ پر بس نیل کا نشان پڑا تھا اور کچھ نہیں ہوا تھا
امی کے پاس روتے ہوئے گئی امی نے اتنا پوچھا کہ کیا ہوا
نہیں بتایا
اگر بتاتی تو پتہ تھا اچھی خاصی پڑنی ہے
لیکں امی کو پتہ لگ گیا امی نے کچھ کہا تو نہیں بس سمجھایا تھا