مجذوب

مجذوب اسے کہتے ہیں جو کسی جلالی Ø+رف اسم ØŒ اسمائے صفاتی یا اسمائے ذاتی Ú©Û’ ذکر Ú©ÛŒ نورانی تجلی میں جذب ہو کر ظاہر Ø+واس سے بیگانہ ہو جائے Û”

اسیے مجذوب سے شریعت Ú©Û’ اØ+کام ساقط ہو جاتے ہیں Û”

کیونکہ وہ نماز روزوں کی ادائیگی سے معذور ہوتا ہے ۔

پاکی پلیدی سے بھی فارغ ہو جاتا ہے ۔

اور عام طور پر اللہ ھو کے ذکر کی کثرت سے اللہ ھو کے نور میں جذب ہو کر مجذوب ہو جاتے ہیں ۔

مجذوب بھی تین طرØ+ Ú©Û’ ہوتے ہیں:-

(1) مجذوب : جو مکمل طور پر جذب ہو جاتے ہیں Û” کبھی ہوش میں نہیں آتے کھانا پینا Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دیتے ہیں Û” لباس اور ستر سے بیگانہ ہوجاتے ہیں Û” اور اسی Ø+الت میں فوت ہوجاتے ہیں Û”

مجذوبوں کی دو اقسام اور بھی ہیں ۔
مجذوب سالک اور سالک مجذوب

مجذوب سالک :- ایسے مجذوب ہوتے ہیں جو سِر دماغ میں اللہ ھو کا ذکر کرتے ہیں اور اکثر پانی میں غوطہ لگا کر ذکر کرتے ہیں ۔

اگر وہ ایسا نہ کریں تو ذکر کے نور کی تجلیات سے ان کے دماغ کے پردے جل جائیں ۔

جو ایسا نہیں کرتے وہ اکثر فاترالعقل پاگل ہو جاتے ہیں ۔

ایسے مجذوب سالک ، فنا فی الوجود ہوتے ہیں ۔

ذکر Ú©ÛŒ گرمی سے اگر ان Ú©Û’ جسم کا کوئی Ø+صہ کاٹ بھی دیا جائے تو ان Ú©Ùˆ کوئی تکلیف نہیں ہوتی Û”

کیونکہ ان Ú©Û’ دماغ Ú©ÛŒ وہ Ø+سیات جو درد Ù…Ø+سوس کرتی ہیں مردہ ہو جاتی ہیں Û”

مجذوب سالک بھی کبھی جزب Ú©ÛŒ Ø+الت سے باہر Ù†Ú©Ù„ کر صاØ+ب عقل Ùˆ شعور لوگوں Ú©ÛŒ طرØ+ دنیاوی کام بھی انجام دیتے ہیں Û” اس لیئے ان Ú©Ùˆ مجذوب سالک کہتے ہیں Û”

سالک مجذوب :Ù€ ÙˆØ+دت الوجودی فقیر اکثر سالک مجذوب ہوتے ہیں سالک اس لئیے کہ وہ شادی بیاہ بھی کرتے ہیں ان Ú©Û’ بیوی بچے بھی ہوتے ہیں Û”

وہ دنیاوی کاروبار میں بھی Ø+صہ لیتے ہیں Û”
اچھا لباس پہنتے ہیں اور اچھا کھانا کھاتے ہیں ۔
اور مجذوب اس لیئے کہ ان پر " اللہ ھو " کے ذکر کی مستی کا غلبہ ہوتا ہے ۔
ان کا یہ تصور ہوتا ہے کہ ہر شے میں اللہ ہی موجود ہے ۔ وہ یہ تصور بھی کرتے ہیں کہ میں موجود نہیں اللہ ہی موجود ہے ۔

جیسا Ú©ÛŒ جنید بغدادی رØ+متہ اللہ Ù†Û’ فرمایا میرے جبے میں Ú©Ú†Ú¾ نہیں سوائے اس Ú©Û’ اللہ ہی موجود ہے Û” دوسرے معنی یہ ہو سکتے ہیں میری وجود Ú©ÛŒ مکمل نفی ہو Ú†Ú©ÛŒ ہے اور مین فنا سے گزر کر بقا بااللہ میں داخل ہو گیا ہوں مگر میں ہوں اللہ کا بندہ ہی Û”

ÙˆØ+دت الوجود کا تصور کرنے والے اکثر" اللہ نور السموٰت والارض " کا تصور کرتے ہیں جس Ú©ÛŒ کثرت سے انہیں ہر طرف ہر Ø´Û’ میں نور ذات کا مشاہدہ ہونے لگتا ہے Û”

قولہ تعالیٰ : ترجمہ تم جس طرف بھی رخ کرو اسی طرف اللہ کا چہرہ "نور " موجود ہے ۔ البقرہ 1۔ 115

سلطان Ø+Ù‚ باہو گنج الاسرار صفØ+ہ 50ØŒ51