جمود وہ تھا کہ خود سے گریز پا نکلے
Ú†Ù„Û’ تو ہم کسی Ø+یرت سرا میں جا Ù†Ú©Ù„Û’

بجا کہ عشق اسیری ہے عمر بھر کی مگر
کہیں کوئی تو رہائی کا راستا نکلے