صوفی اپنے دل میں عشق Ú©ÛŒ Ø¢Ú¯ روشن کر لیتا ہے۔ اور اسی عشق میں پناہ ڈھونڈ ھتا ہے اور دل ہی دل میں اللہ تعالیٰ تک رسائی Ø+اصل کر لیتا ہے۔لیکن یہ اس وقت ممکن ہے جب دل آئینہ Ú©ÛŒ طرØ+ پاک اور صاف ہو۔ دل اُس وقت صاف ہو تا ہے جب وہ زمانے Ú©ÛŒ آلائشوں سے دور ہو جاتا ہے۔ مادی خواہشات کا دامن Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر روØ+انی دنیا میں آجاتا ہے۔ اس عمل سے جب اس کا دل صاف ہو جاتا ہے تو دل اس قابل ہو تا ہے کہ وہ Ø+قیقت کا ادراک کر سکے Û” اس دل Ú©Û’ دریچے سے اُسے ذات باری کا جلوہ نظر آنے لگتا ہے۔

ارض و سماں کہاں تیری وسعت کو پاسکے

میرا ہی دل ہے وہ کہ جہاں تو سماں سکے

قاصد نہیں یہ کام تیرا اپنی راہ لے

اس کا پیام دل کے سوا کون لا سکے