سنو !
دسمبر کی ٹھٹھرتی ہوئی شامیں
کہر میں لپٹی دھندلی سی صبحیں
درختوں سے گرتے ہوئے
خشک زرد پتّے
وہ گاؤں کے تمام رستے
محبتوں کے تمام رشتے
خیال آباد کرتے ہیں
تمہیں سب یاد کرتے ہیں