اقوال حضرت بایزید بسطامی رحمتہ اللہ علیہ

آپ رحمتہ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ میں نے بارہ سال تک نفس کو ریاضت کی بھٹی میں ڈال کر مجاہدے کی آگ سے تپایا اور ملامت کے ہتھوڑے سے کوٹتا رہا، جس کے بعد میرا قلب آئینہ بن گیا ، پانچ سال مختلف قسم کی عبادات سے اس پر قلعی چڑھاتا رہا ، ایک سال تک جب میں نے خود اعتمادی کی نظر سے اس کا مشاہدہ کیا تو اس میں تکبر و خود پسندی کا مادہ موجود پایا، چنانچہ پھر مسلسل پانچ سال تک سعی بسیار کے بعد اس کو مسلمان بنایا اور جب اس میں خلائق کا نظارہ کیا تو سب کو مردہ دیکھا اور نماز جنازہ پڑھ کر ان سے اس طرح کنارہ کش ہو گیا۔ جس طرح لوگ نماز جنازہ پڑھ کر قیامت تک کیلئے مردے سے جدا ہو جاتے ہیں۔ اس کے بعد مجھے واصل الی اللہ کا مرتبہ حاصل ہو گیاo آپ عشاءکی چار رکعت پڑھ کر سلام پھیرتے ہوئے فرماتے کہ یہ نماز قابل قبول نہیں یہ کہہ کر پھر چار رکعت نماز پڑھتے پھر یہی فرماتے کہ یہ بھی قابل قبول نہیں حتیٰ کہ اسی طرح رات ختم ہو جاتی اور صبح کو اللہ تعالیٰ سے عرض کرتے کہ میں نے تیری بارگاہ کے لائق نماز کی بہت سعی کی لیکن محروم رہا کیونکہ جیسا میں خود ہوں ویسی ہی میری نماز ہے لہٰذا مجھے اپنے بے نمازی بندوں میں شمار کرo فرمایا بھوک ایک ایسا ابر ہے جس سے رحمت کی بارش ہوتی رہتی ہے