میری قبر Ú©Û’ کتبے پر لاالہٰ الا اللہ Ù…Ø+مد رسول اللہ ضرور لکھوانا

سنو ! جب میں مر جاؤں تو مجھے کنٹربری کے قبرستان میں دفنا دینا “

اُس کے منہ سے موت کا یہ پیغام سُن کر مجھے بڑا شدید دھچکا لگا لیکن میں نے اُس کی بات نہ کاٹنے کا وعدہ کر رکھا تھا ۔اس لئے بالکل خاموش رہا۔
وہ بولتی گئی Û”Û”" یہ شہر مجھے پسند ہے ۔یہاں Ú©Û’ اسپتال Ù†Û’ مجھے بڑا آرام دیا ہے ۔یوں بھی اس شہر پر مجھے Ø+ضرت مریم کا سایہ Ù…Ø+سوس ہوتا ہے ،یہاں پر تمہیں بھی Ú©Ú†Ú¾ Ù…Ø+سوس ہوتا ہے یا نہیں !!!!!!! ØŸ
اُس Ù†Û’ منہ اُٹھا کر میری طرف دیکھا ۔میری آنکھوں سے آنسوؤں کا سیلاب اُمڈ رہا تھا ۔اُس Ù†Û’ اپنے جامنی رنگ Ú©Û’ ڈوپٹے Ú©Û’ پلّو سے میرے آنسو پونچھے اور بے Ø+د غیر جذباتی انداز میں اپنا سلسلہ کلام جاری رکھا ،اس ملک میں ہر شخص اپنے کام میں مصروف ہوتا ہے ،اس لئے میرے جنازے پر کسی Ú©Ùˆ نہ بُلانا

میڈم ! آپ کا اشارہ سر آنکھوں پر ! میں نے جھوٹی ہنسی سے کہا ۔
اور کوئی ہدایت ؟؟؟؟؟؟
میری قبر Ú©Û’ کتبے پر لاالہٰ الا اللہ Ù…Ø+مد رسول اللہ ضرور لکھوانا ۔“
ضرور ۔۔۔۔۔ ! “ میں نے کہا ۔
اور کوئی Ø+Ú©Ù…Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û” ؟؟؟؟؟؟
ہاں ! ایک عرض اور ہے ! ۔۔۔۔۔۔ اُس نے کہا ۔۔۔۔۔۔

اپنے ہاتھوں کے ناخن بھی خود کاٹنا سیکھ لو ۔دیکھو اس چھوٹی سی عمر میں ثاقب کیسی خوبی سے اپنے ناخن کاٹ لیتا ہے ! تم سے اتنا بھی نہیں ہوتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ کہہ کر وہ اُٹھی اپنا پرس کھولا ،ایک چھوٹی سی قینچی نکالی اور بولی لاؤ ، آج میں پھر تمہارے ناخن تراش دوں ۔“
اُس Ù†Û’ میرے ناخن کاٹے ۔اُس آخری خدمت گزاری Ú©Û’ بعد وہ میرے Ú¯Ù„Û’ میں بانہیں ڈال کر بیٹھ گئی اور اپنے ہاتھ Ú©ÛŒ انگلیوں سے میرے بالوں میں Ú©Ù†Ú¯Ú¾ÛŒ کرنے Ù„Ú¯ÛŒ ۔مجھے اچھا تو بڑا لگا ،کیونکہ اس سے پہلے ہم برسرِعام اس طرØ+ کبھی نہ بیٹھے تھے لیکن اُس Ú©ÛŒ باتوں میں الوداعیت کا جو پیغام Ú†Ú¾Ù„Ú© رہا تھا اُس Ù†Û’ مجھے بے تاب کردیا۔
میں نے کہا !
میڈم اُٹھو !!!!! ہمارے ارد گرد جو بے شمار بچے کھیل کود رہے ہیں ،وہ کیا سمجھیں Ú¯Û’ کہ یہ بڈھا بڈھی کس طرØ+ Ú©ÛŒ عاشقی میں مبتلا ہورہے ہیں ؟؟؟؟ !!!!!!
وہ Ú†Ù…Ú© کر اُٹھ بیٹھی اور Ø+سبِ دستور مسکرا کر بولی ،یہ لوگ یہی سمجھیں Ú¯Û’ ناکہ کوئی بوالہواس بوڑھا کسی چوکھری Ú©Ùˆ پھانس لایا ہے

بیوی کی وفات پر ___ قدرت اللہ شہاب کی یادیں،۔،